Brailvi Books

مدنی وصیت نامہ
5 - 15
{۱۱}	اسی طرح سینے پر: لَا اِلٰہ اَلَّا اللہُ مُحَمَّدُ رَّسُول اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی علیہ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
{۱۲}	دل کی جگہ پر: یا رسولُ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی علیہ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
{۱۳}	ناف اور سینے کے درمیانی حصہ کفن پر: یا غوثِ اَعظَم دستگیر رضی اللہ تعالٰی عنھ یا امام ابوحَنِیْفَہ رضی اللہ تعالٰی عنھ  یا اِمام اَحْمَد رضا رضی اللہ تعالٰی عنھیا شیخ ضیاء الدین رضی اللہ تعالٰی عنھ شہادت کی انگلی سے لکھیں۔
{۱۴}	نیز ناف کے اوپر سے لے کر سرتک تمام حصہ کفن پر (علاوہ پشت کے) ’’مدینہ مدینہ‘‘لکھا جائے ۔یاد رہے !یہ سب کچھ روشنائی سے نہیں  صرف اَنگُشْت شہادت سے لکھناہے اور زہے نصیب کوئی سیِّد صاحب لکھیں۔
{۱۵}دونوں  آنکھوں  پرمدینۃُ المُنَوَّر ہ زَادَھَا اللہُ شَرَفاً وَّ تَعْظِیْماً  کی کھجوروں  کی گٹھلیاں  رکھ دی جا ئیں  ۔
{۱۶}	جنازہ لے کر چلتے وقت بھی تمام سنتیں  ملحوظ رکھئے۔
{۱۷}	جنازے کے جلوس میں  سب اسلامی بھائی مل کر امامِ اہلِ سنّت رضی اللہ تعالٰی عنھ کا قصیدۂ درود’’کعبے کے بدرُ الدجیٰ تم پہ کروڑوں  درود‘‘ پڑھیں۔ (اس کے علاوہ بھی نعتیں  وغیرہ پڑھیں  مگر صرْف اور صرْف عُلَمائے اہلسنَّت ہی کا کلام پڑھا جائے)
{۱۸}	جنازہ کوئی صحیحُ الْعَقیدہ سنی عالمِ باعمل یا کوئی سنتوں  کے پابند اسلامی بھائی یا اہل ہوں  تو اولاد میں  سے کوئی پڑھادیں  مگر خواہش ہے کہ سادات کرام کو فوقیّت دی جائے۔
{۱۹}	زہے نصیب !ساداتِ کرام اپنے رحمت بھرے ہاتھوں  قَبْر میں اُتا ر کر