غالِب اکثریَّت تک ہمارا درد بھرا پیغام پہنچ ہی نہیں پاتا اور طاغوتی طاقتیں یکطرفہ طور پر اپنے مختلف چینلز کے ذریعے مسلمانوں کو گمراہ کرتی رہیں گی۔ اغلب گمان یہی ہے کہ مسلمانوں کے گھروں سے T.V.نکلوانا ممکن نہیں بس ایک ہی صورت نظر آئی اور وہ یہ کہ جس طرح دریا میں طُغیانی آتی ہے تو اُس کا رُخ کھیتوں وغیرہ کی طرف موڑ دیا جاتا ہے تا کہ کھیت بھی سیراب ہوں اور آبادیوں کو بھی ہلاکت سے بچایا جا سکے عین اِسی طرحT.V.ہی کے ذَرِیعے مسلمانوں کے گھروں میں داخِل ہوا جائے اوران کوغفلت کی نیند سے بیدار کیا جائے اورانہیں گناہوں اور گمراہیوں کے سیلاب سے خبردار کیا جائے چُنانچِہ جب معلوم ہوا کہ اپنا T.V.چینل کھول کرفلموں ڈِراموں ،گانوں ، باجوں ،موسیقی کی دُھنوں اور عورتوں کی نمائشوں سے بچتے ہوئے 100فیصد ی اسلامی مَواد فراہم کرنا ممکن ہے تو اَلحمدُ للّٰہعَزَّوَجَلَّ دعوتِ اسلامی کی مرکزی مجلسِ شوریٰ نے خوب جِدَ وجَہد کر کے رَمضانُ المبارَک ۱۲۴۹ھ (2008)سے مدنی چینل کے ذَرِیعے گھرگھر سنّتوں کاپیغام عام پیش کر نا شروع کر دیا اور دیکھتے ہی دیکھتے اس کے حیرت انگیز مدنی نتائج آنے لگے ۔یقینا اس کی یہ بَرکت تو بچّہ بھی سمجھ سکتا ہے کہ جب تک مَدَنی چینل گھریا دفتر وغیرہ کے T.V.میں