پاس موجود تھے رات میں جس وقت وہ فوت ہوا تو انہوں نے فرمایا کہ چراغ بجھا دو کہ اب اس کے تیل میں ورثاء کا حق شامل ہوگیا ہے۔(1)
مالِ وراثت کی چٹائی استعمال کرنے سے منع کر دیا ـ:
حضرت عبدالرحمن بن مہدی رَحْمَۃُاللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں کہ جب میرے چچا کا انتقال ہوا تو میرے والد بے ہوش ہوگئے، ہوش آنے پر فرمایا کہ چٹائی کو ورثاء کے ترکہ میں داخل کردو (اور اسے اب استعمال نہ کرو کیونکہ اس میں ورثاء کا حق شامل ہوگیا ہے۔)
مالِ وراثت کی چٹائی استعمال کرنے والے کو تنبیہ:
حضرت ابنِ ابی خالد رَحْمَۃُاللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں : میں حضرت ابو العباس خطاب رَحْمَۃُاللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ کے ساتھ تھا، آپ ایک ایسے شخص کی تعزیت کیلئے حاضرہوئے کہ جس کی بیوی کا انتقال ہوگیا تھا،آپ نے گھر میں ایک چٹائی بچھی ہوئی دیکھی تو گھر کے دروازے پر ہی کھڑے ہوگئے اور اس شخص سے فرمایا : کیا تیرے علاوہ بھی کوئی وارث ہے ؟ اس نے جواب دیا : جی ہاں ! آپ رَحْمَۃُاللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ نے فرمایا: تیرا اُس چیز پر بیٹھنا کیسا ہے جس کا تو مالک نہیں۔تو وہ شخص (اس تنبیہ کے بعد) اُس چٹائی سے اُٹھ گیا۔(2)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
1…احیاء علوم الدین، کتاب الحلال والحرام، الباب الاول، امثلۃ الدرجات الاربع فی الورع وشواہدہا، ۲/۱۲۲۔
2…اتحاف السادۃ المتقین، کتاب الحلال والحرام، الباب الاول، امثلۃ الدرجات الاربع فی الورع وشواہدہا، ۶/۴۸۸۔