(2)…رکوع کے آخر میں فرمایاکہ وراثت کے احکام اللہ تعالیٰ کی مقرر کردہ حدیں ہیں جنہیں توڑنے کی اجازت نہیں۔
(3)…جو وراثت کو کَماحَقُّہٗ تقسیم کرکے اطاعت ِالٰہی کرے گا اور حدودِ الٰہی کی پاسداری کرے گا وہ ہمیشہ ہمیشہ کیلئے جنت کے باغوں میں داخل ہوگا۔
(4)…جو وراثت میں دوسرے کا حق مارے گا اور حدودِ الٰہی کو توڑے گا وہ اللہ عَزَّوَجَلَّ اور رسول صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا نافرمان ہے۔
(5)…ایسا شخص جہنم کی بھڑکتی آگ میں داخل ہوگا۔
(6)…اور جو شخص وراثت کے ان احکام کو مانتا ہی نہیں اور اس وجہ سے عمل بھی نہیں کرتا وہ تو ہمیشہ کیلئے جہنم میں جائے گا اور اس کیلئے رسوا کن عذاب ہے۔
میراث سے متعلق بزرگانِ دین کی احتیاطیں :
اے کاش کہ مذکورہ بالا وعیدوں کو پڑھ کر ہر مسلمان اللہ تعالیٰ اور ا س کے رسول صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے دئیے ہوئے احکامات کے مطابق ہی میراث کو تقسیم کرے اور ان کی خلاف ورزی کرنے کی صورت میں اللہ تعالیٰ کی سخت گرفت اور جہنم کی بھڑکتی ہوئی آگ کے رسوا کن عذاب میں مبتلا ہونے سے ڈرے۔ تقسیمِ میراث کی اسی اہمیت کے پیش ِنظر ہمارے بزرگانِ دین رَحِمَہُمُ اللہُ الْمُبِیْن اس معاملے میں کس قدر احتیاط فرماتے تھے یہاں ا س کی کچھ جھلک ملاحظہ ہو۔
مالِ وراثت کاچراغ بجھادیا:
مروی ہے کہ ایک بزرگ رَحْمَۃُاللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ کسی قریبُ الْمرگ شخص کے