یہاں ان میں سے 4اَحادیث ملاحظہ ہوں :
پہلی وعید، مالِ حرام سے صدقہ مقبول نہیں اور اسے چھوڑ کر مرنا جہنم میں جانے کا سبب ہے:
حضرت عبداللہ بن مسعود رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، نبی ِاکرم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’جو بندہ مالِ حرام حاصل کرتا ہے، اگر اُس کو صدقہ کرے تو مقبول نہیں اور خرچ کرے تو اُس کے لیے اُ س میں برکت نہیں اور اپنے بعد چھوڑ کر مرے تو جہنم میں جانے کا سامان ہے۔ اللہ تعالیٰ بُرائی سے بُرائی کو نہیں مٹاتا، ہاں نیکی سے بُرائی کو مٹا دیتاہے۔بے شک خبیث کو خبیث نہیں مٹاتا۔(1)
دوسری وعید،حرام غذا سے پلنے والے جسم پر جنت حرام ہے:
حضرت ابو بکر صدیق رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، سرورِکائنات صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا:اللہ تعالیٰ نے اُس جسم پر جنت حرام فرما دی ہے جو حرام غذا سے پلا بڑھا ہو۔(2)
تیسری وعید، لقمہِ حرام کھانے والے کے 40 دن کے عمل مقبول نہیں :
تاجدارِ رسالت صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے حضرت سعد رَضِیَ اللہُ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
1…مسند امام احمد، مسند عبد اللّٰہ بن مسعود رضی اللّٰہ تعالی عنہ، ۲/۳۳، الحدیث: ۳۶۷۲۔
2…کنز العمال،کتاب البیوع، قسم الاقوال، الباب الاول،الفصل الاول، ۲/۸، الجزء الرابع، الحدیث: ۹۲۵۵۔