الْعَظِیۡمُ ﴿۱۳﴾ وَمَنۡ یَّعْصِ اللہَ وَرَسُوۡلَہٗ وَیَتَعَدَّ حُدُوۡدَہٗ یُدْخِلْہُ نَارًا خٰلِدًا فِیۡہَا ۪ وَلَہٗ عَذَابٌ مُّہِیۡنٌ ﴿٪۱۴﴾ ‘‘ (1)
ان میں رہیں گے، اور یہی بڑی کامیابی ہے۔ اور جو اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کرے اور اس کی (تمام) حدوں سے گزر جائے تو اللہ اسے آگ میں داخل کرے گا جس میں (وہ) ہمیشہ رہے گا اور اس کے لئے رسوا کن عذاب ہے۔
اورحضرت انس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، حضور اکرم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشادفرمایا: ’’مَنْ قَطَعَ مِیْرَاثَ وَارِثِہٖ قَطَعَ اللہُ مِیْرَاثَہٗ مِنَ الْجَنَّۃِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ‘‘ یعنی جو شخص اپنے وارث کی میراث کاٹے گا اللہ تعالیٰ قیامت کے دن جنت سے اس کی میراث کو کاٹ دے گا۔(2)
تیسرا گناہ، دوسروں کی وراثت دبانا مالِ حرام حاصل کرناہے:
کسی دوسرے وارث کا مال قبضہ جمانے والے کے لئے مالِ حرام ہے۔ حرام مال حاصل کرنا اور کھانا کبیرہ گناہ اور اللہ عَزَّوَجَلَّ کی بارگاہ میں سخت ناپسندیدہ ہے۔
حرام مال حاصل کرنے اور اسے کھانے کی4 وعیدیں :
اَحادیث میں مالِ حرام سے متعلق بڑی سخت وعیدیں بیان کی گئی ہیں ،
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
1… النساء:۱۳-۱۴۔
2…مشکاۃ المصابیح، کتاب الفرائض والوصایا، باب الوصایا، الفصل الثالث، ۱/۵۶۷، الحدیث: ۳۰۷۸۔