غفلت کی وجہ سے نہیں دیا جاتا جبکہ ظلما ًنہ دینا تو واضح ہی ہے۔ ان صورتوں کے حوالے سے ہمیں غور کرنا چاہیے کہ ہم مسلمان ہیں اور ہمارے لئے اللہ عَزَّوَجَلَّ اور اس کے رسول صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا فرمان سب سے مقدم ہے۔ آئیے دیکھتے ہیں کہ ہمارا دین ہمیں کیا حکم دے رہا ہے۔
میراث سے محروم کرنے کی وعیدیں :
وارث کو اس کا حصہ دینااللہ تعالیٰ کے احکام کی اطاعت ہے جبکہ اسے محروم کر دینا کافروں کا طرزِ عمل، احکامِ الٰہی کی صریح خلاف ورزی اورجہنم میں لے جانے والا عمل ہے، چنانچہ اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتاہے:
’’ وَ تَاۡکُلُوۡنَ التُّرَاثَ اَکْلًا لَّمًّا ﴿ۙ۱۹﴾ وَّ تُحِبُّوْنَ الْمَالَ حُبًّا جَمًّا ﴿ؕ۲۰﴾‘‘ (1)
ترجمۂکنزُالعِرفان: اور میراث کا سارا مال جمع کرکے کھاجاتے ہو۔ اور مال سے بہت زیادہ محبت رکھتے ہو۔
اورمیراث کے احکام کی تفصیلات بیان کرنے کے بعد اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے: ’’ تِلْکَ حُدُوۡدُ اللہِ ؕ وَمَنۡ یُّطِعِ اللہَ وَرَسُوۡلَہٗ یُدْخِلْہُ جَنّٰتٍ تَجْرِیۡ مِنۡ تَحْتِہَا الۡاَنْہٰرُ خٰلِدِیۡنَ فِیۡہَا ؕ وَذٰلِکَ الْفَوْزُ
ترجمۂکنزُالعِرفان: یہ اللہ کی حدیں ہیں اور جو اللہ اور اللہ کے رسول کی اطاعت کرے تو اللہ اسے جنتوں میں داخل فرمائے گا جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں۔ ہمیشہ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
1 … فجر:۱۹-۲۰۔