Brailvi Books

مال وراثت میں خیانت نہ کیجئے
15 - 40
تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ  نے ارشاد فرمایا:’’مردو عورت ساٹھ سال (یعنی بہت لمبے عرصے) تک اللہ تعالیٰ کی اطاعت و فرمانبرداری کرتے رہیں ، پھر ان کی موت کا وقت قریب آجائے اوروہ وصیّت میں  (کسی وارث کو) نقصان پہنچائیں ، تو ان کے لئے جہنم کی آگ واجب ہوجاتی ہے۔(1)
دوسری وعید، اپنی وصیت میں  خیانت کرنا بُرے خاتمے کا سبب ہے:
	حضرت ابو ہریرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے،حضور اقدس  صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ  نے ارشاد فرمایا: ’’کوئی آدمی ستّر برس تک جنتیوں  جیسے عمل کرتا رہتا ہے پھر اپنی وصیت میں  خیانت کر بیٹھتا ہے تو اس کا خاتمہ بُرے عمل پر ہوتا ہے اور وہ جہنم میں  داخل ہوجاتا ہے اور کوئی شخص ستّر برس تک جہنمیوں  جیسے عمل کرتا رہتا ہے پھر اپنی وصیت میں  انصاف سے کام لیتا ہے تو اس کاخاتمہ اچھے عمل پر ہوتا ہے اور وہ جنت میں  داخل ہوجاتا ہے۔(2)
دوسرا گناہ، مستحق وارث کو اس کا حصہ نہ دینا:
	 دوسرا بڑ اگناہ یہ ہے کہ کئی صورتوں میں  جہالت کی وجہ سے اورکئی جگہ غفلت کی وجہ سے اور کئی جگہ ظلم کی وجہ سے مستحق وارث کو اس کا حصہ نہیں  دیا جاتا جیسے بہت سی صورتوں  میں  بہنوں  یابھائیوں  یا نانی، دادی، دادا کا وراثت میں  حصہ بن رہا ہوتا ہے لیکن لاعلمی کی وجہ سے نہیں  دیا جاتا اوریونہی ماں  کا حصہ بنتا ہے لیکن
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
1… ترمذی، کتاب الوصایا عن رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم، باب ما جاء فی الضرار فی الوصیّۃ، ۴/۴۱، الحدیث: ۲۱۲۴۔
2… ابن ماجہ،کتاب الوصایا،باب الحیف فی الوصیّۃ،۳/۳۰۵،الحدیث: ۲۷۰۴۔