گناہ یہ ہیں۔ اے کاش کہ ہمارا ذہن ایسا ہوجائے کہ ان گناہوں کوجانتے اور ان کی وعیدیں پڑھتے ساتھ ہی ہمارا توبہ و اِجتناب کا ذہن بنتا جائے اور ہم بھی ان لوگوں کے گروہ میں شامل ہوجائیں جن کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:
’’ الَّذِیۡنَ یَسْتَمِعُوۡنَ الْقَوْلَ فَیَتَّبِعُوۡنَ اَحْسَنَہٗ ؕ اُولٰٓئِکَ الَّذِیۡنَ ہَدٰىہُمُ اللہُ وَ اُولٰٓئِکَ ہُمْ اُولُوا الْاَلْبٰبِ ﴿۱۸﴾ (1)
ترجمۂکنزُالعِرفان: جو کان لگا کر بات سنتے ہیں پھر اس کی بہتربات کی پیروی کرتے ہیں۔ یہ ہیں جنہیں اللہ نے ہدایت دی اور یہی عقلمند ہیں۔
پہلا گناہ، وصیت کے ذریعے وارثوں کو محروم کرنا:
مرنے والے کے لئے مستحب یہ ہے کہ وہ اپنے مال سے متعلق وصیت کر جائے اور اسلامی حکم کے مطابق اپنے مال کے ایک تہائی حصے تک وصیت کی اجازت ہے، مگر افسوس کہ ہمارے معاشرے میں میراث سے محروم کرنے کی یہ صورت بھی عام ہے کہ دُنْیَوی رنجشوں اور ناراضیوں کی بنا پر بہت سے لوگ یہ وصیت کر کے مرتے ہیں کہ میرے مال میں سے فلاں کو ایک پائی تک نہ دی جائے، حالانکہ شرعی طورپر وہ اس کے مال کا حق دار ہوتا ہے، ایسے افراد کے لئے درج ذیل دو اَحادیث میں بڑی عبرت ہے:
پہلی وعید، وصیت کے ذریعے وارث کو نقصان پہنچانے والا نارِ جہنم کا مستحق ہے:
حضرت ابو ہریرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے،رسولِ کریم صَلَّی اللہُ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
1 …زمر:۱۸۔