(1)…شریعت کے مطابق میراث تقسیم نہ کرنا اللہ تعالیٰ اور ا س کے رسول صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی نافرمانی اور ا س کی حدوں کو توڑناہے اور ایسے شخص کے لئے قرآنِ مجید میں جہنم کے عذاب کی وعید بیان کی گئی ہے۔
(2)…وارث کے مال پر قبضہ جمانے والے سے قیامت کے انتہائی خوفناک دن میں ایک ایک پائی کا حساب لیا جائے گا اورہر حق دار کو اس کا حق ضرور دلایا جائے گا۔
(3)…اسلامی اصولوں کے مطابق میراث تقسیم نہ کرنا اور وارثوں کو ان کے حق سے محروم کرنا اسلامی طریقے سے ہٹنا اورکفار کے طریقے پر چلناہے جو ہر گز مسلمان کے شایانِ شان نہیں۔
(4)…میراث کے حق داروں کا مال کھا نے والا، ظالم اور کئی صورتوں میں غاصب ہے اور ایسا شخص ظلم و غصب کی بنا پرجہنم کا مستحق ہے۔
(5)…دوسرے کی میراث پر قبضے کا مال ’’مالِ حرام ‘‘ہے، اور حرام مال سے کیا گیا صدقہ مردود ہے اور ایسے شخص کی دعا بھی قبول نہیں ہوتی۔
(6)…دوسروں کی میراث کا مال کھانے سے کمزور لوگوں کی بد دعائیں ملتی ہیں اور مظلوم کی بد دعا بارگاہِ الٰہی میں مقبول ہے۔
(7)…میراث کا مال نہ دینے سے دشمنیاں پیدا ہوتی ہیں اورایسا شخص لوگوں کی نظر میں ذلت و رسوائی کا شکار ہوتا ہے۔
مالِ وراثت کے تعلق سے ہونے والے 5 بڑے گناہ
مالِ وراثت کے حوالے سے لوگوں میں پائے جانے والے بڑے بڑے