Brailvi Books

مال وراثت میں خیانت نہ کیجئے
12 - 40
 رُسوا کن عذاب سے بچ جاتا ہے اور یہ بہت بڑی اُخروی کامیابی ہے۔
(3)…تقسیمِ میراث کے اسلامی احکام پر عمل کرنے سے اگر دوسروں  کو ترغیب ملے تو جو اس ترغیب کا سبب بنے اسے دوسروں  کے عمل کا بھی اجر ملتا ہے۔
(4)…شرعی قوانین کے مطابق میراث میں  ملنے والا مال حلال ہوتا ہے اور حلال مال سے کی جانے والی مالی عبادتیں  قبول ہوتی ہیں  اوران کا قبول ہو جانا بہت بڑا اُخروی سرمایہ ہے۔
(5)…شرعی اُصولوں  کے مطابق میراث تقسیم کرنے سے دولت کی منصفانہ تقسیم ہوتی ہے ورنہ عموماً لڑائی جھگڑے ہی ہوتے ہیں۔ 
(6)…کمزور عزیز و اَقارب، عورتوں  اور بچوں  کووراثت سے ان کا حصہ دینا ان کی خیرخواہی کرنے کی بھی ایک صورت ہے اور مسلمان کی خیر خواہی دین کا ایک بنیادی مقصد ہے، نیز اس سے ان کی دعائیں ، ہمدردی اور محبت بھی ملتی ہیں۔
(7)…شریعت کے مطابق میراث تقسیم کرنے والا ظالموں  اور غاصبوں  کی صف میں  شامل ہونے، وارثوں  کی دشمنی، بغض و حسد اور لوگوں  کے طعن و تشنیع سے بچ جاتا ہے۔
میراث تقسیم نہ کرنے کے7 نقصانات:
	جس طرح اسلامی احکام کے مطابق میراث کا مال تقسیم کرنے کے کثیر اُخروی اور دُنیوی فوائد وبرکات ہیں ، اسی طرح شریعت کے مطابق میراث تقسیم نہ کر نے کے دنیا و آخرت دونوں  میں  بہت سے نقصانات بھی ہیں ، یہاں  ان میں  سے 7نقصانات ملاحظہ ہوں :