Brailvi Books

مال وراثت میں خیانت نہ کیجئے
11 - 40
ہے کہ اسے مالِ وراثت سے متعلق کس قدر احتیاط کرنے کی ضرورت ہے، یہاں   اس حکایت کی مناسبت سے ایک شرعی حکم یاد رکھیں  کہ اپنا تمام مال راہِ خدا میں  خرچ کردینا اور اپنے ورثاء کو محتاج چھوڑنا درست نہیں ، لہٰذا اگر اپنے مال کونیک کاموں  میں  خرچ کرنے کی وصیت کرنی بھی ہو تو ایک تہائی سے کم اور زیادہ سے زیادہ ایک تہائی تک وصیت کرنے کی اجازت ہے اوربقیہ دو تہائی مال ورثاء کیلئے چھوڑا جائے۔ حضرت سعد بن ابی وقاص رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، حضور اقدس  صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ  نے ارشادفرمایا: ’’اِنَّکَ اِنْ تَرَکْتَ وَلَدَکَ اَغْنِیَائَ خَیْرٌ مِّنْ اَنْ تَتْرُکَھُمْ عَالَۃًَ یَّتَکَفَّفُوْنَ النَّاسَ‘‘ تیرا اپنے ورثاء کو غنی چھوڑنا اس سے بہتر ہے کہ تو انہیں  محتاج چھوڑے کہ وہ لوگوں  کے سامنے ہاتھ پھیلائیں۔(1)
تقسیمِ میراث کے 7    فوائد و برکات:
	دین ِاسلام نے مسلمانوں  کو جو بھی احکامات اور اصول و قوانین دئیے سبھی دنیا و آخرت کی بے شمار بھلائیوں ، برکتوں ، رحمتوں  اور فوائدکے حامل ہیں ، یہاں  اسلامی اصول و قوانین کے مطابق میراث تقسیم کرنے کے 7 اُخروی اور دُنْیَوی فوائد و برکات ملاحظہ ہوں :  
(1)…شرعی احکام کے مطابق میراث تقسیم کرنے سے اللہ تعالیٰ کی رضا حاصل ہوتی ہے۔
(2)…میراث کے شرعی احکام پر عمل کرنے والا جنت کا حق دار ہوتا اور جہنم کے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
1…بخاری، کتاب الفرائض، باب میراث البنات، ۴/۳۱۶، الحدیث: ۶۷۳۳۔