مگرچونکہ حتی الامکان دو زانوں بیٹھنا چاہئے کہ مستحب ہے اس لئے کرسی پر پاؤں لٹکاکر بیٹھنے سے احتراز کرنا چاہئے، جس طرح آسان ہو زمین ہی پر بیٹھ کر نماز ادا کی جائے، دو زانوں بیٹھنا آسان ہو یا دوسری طرح بیٹھنے کے برابر ہو تو دو زانوں بیٹھنا مستحب ہے ورنہ جس میں آسانی ہو چار زانو ں یا اُکڑوں یا ایک پاؤں کھڑا کرکے ایک بچھا کر اسی طرح بیٹھ جائے، ہاں اگر زمین پر بیٹھا ہی نہ جائے تو اس دوسری صورت میں کرسی یااِسٹول یا تخت وغیرہ پر پاؤں لٹکاکر بیٹھ سکتے ہیں مگر بلا وجہ ٹیک لگانے سے پھر بھی احتراز کیا جائے کہ بیٹھ کر نماز پڑھنے کی جنہیں اجازت ہوتی ہے حتی الامکان انہیں ٹیک لگانے سے احتراز کرنا چاہئے اور ادب و تعظیم اور سنت کے مطابق اَفعال بجا لانے کی کوشش کرنی چاہئے۔
اس صورت میں چونکہ بیٹھ کر پڑھنے کی رخصت ملنے کا اصل سبب رکوع وسجود پر قادر نہ ہونا ہے اس لئے رکوع و سجود کا اشارہ کرنا ہوگا اور سجدے کے اشارہ میں رکوع سے زیادہ سر جھکانا ضروری ہے، اس بات کا بھی خیال رکھا جائے ورنہ نماز نہ ہوگی۔
کرسی پر بیٹھنے والا پورا قیام یا کچھ قیام صف سے آگے نکل کر کرے تو اس کا حکم
ممکنہ دو صورتیں بنتی ہیں : (1)صف کی سیدھ میں کرسی ہونے کی وجہ سے وہ خود صف سے آگے جداہوکرکھڑاہوگا جیسا کہ عام طور پر لوگ کھڑے ہوتے ہیں (2)یاپھرکرسی صف سے پیچھے کرکے خودصف کی سیدھ میں کھڑاہوگا توبیٹھنے کی صورت