طریقے سے کرنے کے بعد دوبارہ کرسی پر بیٹھنا ہوگا، اس میں چونکہ دِقَّت بھی ہے اور جماعت کے ساتھ پڑھنے والا اس طرح کرے تو بڑا عجیب و غریب منظر دِکھائی دیتا ہے، سجدہ بھی اسے صف سے آگے نکل کر کرنا پڑتا ہے، یوں صف کی درستگی میں بھی خلل آجاتا ہے۔
پھر اہم بات یہ کہ جب وہ سجدہ زمین پر کرنے پر قادر ہے تو قیام کے بعد اسے کرسی پر بیٹھنے کی ضرورت ہی کیا ہے جب بیٹھنا ہی اس کا غیر ضروری لغو وفضول ہے تو اسے ہرگز کرسی پر نہیں بیٹھنا چاہئے، اس طرح بیٹھنے والے یا تو بلاوجہ کی دِقَّتوں میں پڑتے ہیں یا قادر ہونے کے باوجود رکوع و سجود کرسی پر بیٹھے بیٹھے اشاروں سے کرتے ہیں ، یوں اپنی نماز وں کو فاسد کرتے ہیں۔
لہٰذا ایسوں کو زمین ہی پر بیٹھ کر رکوع و سجود درست طریقے سے بآسانی ادا کرکے نماز پڑھنی چاہئے تاکہ فساد اور ہر قسم کے خلل سے ان کی نماز محفوظ رہے۔
(2)رکوع وسجود دونوں پر قدرت نہ ہو یا صرف سجدے پر قادر نہ ہو تو اگرچہ کھڑا ہوسکتا ہواس سے اصلاً قیام ساقط ہوجاتا ہے۔
لہٰذا اس صورت میں مریض بیٹھ کر بھی نماز پڑھ سکتا ہے بلکہ اس کے لئے افضل بیٹھ کر پڑھنا ہے اور ایسا مریض اگر کرسی پر بیٹھ کر نماز پڑھے تو اس کی بھی گنجائش ہے کہ کرسی پر بیٹھے بیٹھے رکوع و سجود بھی اشارہ سے بآسانی کئے جاسکتے ہیں ، یوں پوری نماز بیٹھے بیٹھے ادا ہوجائے گی، پہلی صورت کی طرح بے جا دِقَّتوں اور فسادِ نماز وغیرہ کا اندیشہ اس صورت میں نہیں ہوتا۔