میں صف سے جداہوگا اور اس کی کرسی کی وجہ سے پچھلی صف بھی خراب ہوگی۔
لہٰذا دونوں صورتوں میں صف بندی میں خلل کی مکروہ صورت کا ارتکاب لازم آئے گا جبکہ صف کی درستگی کی احادیث میں بہت تاکیدآئی ہے کہ صف برابر ہو، مقتدی آگے پیچھے نہ ہوں ، سب کی گردنیں ، کندھے، ٹخنے آپس میں محاذی یعنی ایک سیدھ میں ہوں۔
اب کرسی پر بیٹھنے والوں کا جائزہ لیا جائے توجوشخص زمین پرسجدہ کرنے پرقادرنہیں اگر وہ مجبوراً کرسی پر نماز جماعت کے ساتھ پڑھے تو اسے کرسی پر بیٹھ کراشاروں سے نمازپڑھنی چاہئے تاکہ کھڑے ہونے کی صورت میں صف بندی میں خلل نہ آئے اور کراہت کا مرتکب نہ ہو۔ اور ہوسکے تو بغیر کرسی کے نماز پڑھے کہ اس صورت میں قیام کرنے اور پھر بیٹھ جانے دونوں صورتوں میں صف بندی میں خلل نہیں آتا۔
اور جو سجدہ پر قادر ہے پورے قیام پر قادر نہیں بعض پر قادر ہے اس کے لئے چونکہ ضروری ہے کہ جتنے پر قادر ہے اتنا قیام کرے یہاں تک کے تکبیرِ تحریمہ کہہ سکتا ہو تو وہی کھڑے ہوکر کہے ورنہ اس کی نماز نہ ہوگی لہٰذا ایسے شخص کے لئے جماعت کے ساتھ کرسی پر بیٹھ کر نماز ادا کرنے میں شرعاً کوئی مجبوری نہیں ہوسکتی کہ جب سجدے پر وہ قادر ہے کچھ قیام بھی کرسکتا ہے تو قیام کے بعد اسے زمین ہی پر بیٹھنا ہوگا تو پھر کرسی کس کام کی ہے دوسروں کی رِیس میں محض راحت کے لئے بیٹھنا کیا عذر بن سکتا ہے ہرگز نہیں ! اگر بیٹھنے اور اُٹھنے میں دِقَّت ہوگی اس لئے تھوڑی دیر کے لئے