قیام کے اوپر ذکر کئے گئے مسائل بیان کئے جاتے ہیں کہ’’ اگرچہ تکبیر ِتحریمہ کھڑے ہوکر کہہ سکتا ہے تو اتنا قیام فرض ہے ورنہ نماز نہ ہوگی ‘‘ اور اس قسم کے مسائل جو اوپر ذکر کئے گئے تو ان مسائل کی بناء پر سجدہ نہ کرسکنے کی صورت میں عوامُ الناس کو یہ شبہ لاحق(1) ہوتا ہے کہ قیام پر قدرت کے باوجود قیام کیسے ساقط ہورہا ہے اور کَمَا حَقُّہٗ وہ ان مسائل کو سمجھ نہیں پاتے اس لئے دونوں صورتوں میں فرق ملحوظ رکھنا چاہئے۔
کرسی پر یا اس کے علاوہ بیٹھ کر پڑھنے کے حکمِ شرعی کی مزید وضاحت کے لئے دو جامع صورتیں ذکر کی جاتی ہیں اس باب کے مسائل کا لُبِّ لُباب ان سے اچھی طرح ذہن نشین ہوسکتا ہے۔
(1)قیام پر قدرت نہ ہو، بالکل قادر نہ ہو یا کچھ قیام پر قادر ہو پھر قدرت نہ رہے، مگر رکوع و سجدہ پر قادر ہے۔
اس صورت میں مریض جتنا قیام کرسکتا ہے اتنا قیام کرکے باقی نماز بیٹھ کر تو پڑھ سکتا ہے مگر چونکہ رکوع و سجود پر قادر ہے اس لئے درست طریقے سے پیٹھ جھکاکر رکوع کرنا ہوگا اور سجدہ بھی زمین ہی پر کرنا ہو گا زیادہ سے زیادہ بارہ اُنگل اونچی رکھی ہوئی چیز پر بھی سجدہ کرسکے تو اسی پر سجدہ کرنا ضروری ہے رکوع و سجود کی جگہ اشارہ کرنے سے اس کی نماز نہ ہوگی۔
اب اگر تَأَمُّل سے کام لیا جائے تو اس صورت میں اگر بیٹھنے والا زمین پر بیٹھا ہو تو رکوع اور سجدے کرنے میں اسے کوئی دِقَّت نہ ہوگی لیکن اگر کرسی پر بیٹھا ہو تو سجدہ کرنے کے لئے اسے کرسی پر سے اُترنا پڑے گا اور سجدہ زمین پر درست
مـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــدینـــہ
1……… یعنی درپیش ہونا۔