Brailvi Books

کرسی پر نماز پڑھنے کے اَحکام
19 - 37
یضعف عن القراء ۃ اصلًا او عن صوم رمضان و لو اضعفہ عن القیام الخروج لجماعۃ صلی فی بیتہ قائمًا بہ یفتی خلافًا للاشباہ‘‘ یعنی انہیں  فرائض میں  سے نماز فرض اوراس سے ملحق (یعنی واجب) اور اَصَح قول پر سنّتِ فجر میں  بھی قیام پر قادر شخص کیلئے قیام فرض ہے اور قادر سے مراد وہ شخص ہے کہ جو قیام اور سجدہ دونوں  پر قادر ہو لہٰذا اگر کوئی شخص قیام پر تو قادر ہے مگر سجدہ پر قادر نہیں  تو اس کے لئے بیٹھ کر اشارے سے نماز ادا کرنا مستحب ہے یونہی وہ شخص کہ سجدہ کرنے کی صورت میں  جس کا زخم بہتا ہو (اس کے لئے بھی بیٹھ کر اشارے سے نماز ادا کرنا مستحب ہے) اور کبھی بیٹھ کر نماز ادا کرنا ہی متعین و لازم ہوجاتا ہے جیسا کہ وہ شخص کہ کھڑے ہونے سے جس کا زخم بہتا ہو یا پیشاب کے قطرے آتے ہوں  یاکھڑے ہونے کی وجہ سے چوتھائی سَتْر ُکھل جائے گا یا قیام کرنے کی صورت میں  قرائَ ت بالکل بھی نہیں  کرسکے گا یا رمضان کے روزے نہیں  رکھ پائے گا (تو ان صورتوں  میں  بیٹھ کر ہی نماز پڑھنا لازم ہے) اور اگر جماعت میں  جانے کی وجہ سے قیام کرنے میں  ضعف پیدا ہوتا ہے (یعنی اگر مسجد میں  حصولِ جماعت کے لئے جائے گا تو قیام نہیں  کرسکے گا جبکہ یہاں  گھر میں  پڑھتا ہے تو قیام کے ساتھ نماز ادا کرلے گا) تو اس صورت میں  حکم یہ ہے کہ گھر میں  کھڑے ہوکر نماز ادا کرے گا اسی پر فتویٰ دیا گیا ہے، اشباہ میں  مذکور قول کے بر خلاف۔(1)
	متن کی عبارت ’’لقادر علیہ‘‘ کے تحت علاّمہ شامی عَلَیْہِ الرَّحْمَۃ فرماتے
مـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــدینـــہ
1…تنویر الابصار مع در مختار و رد المحتار، ۲ / ۱۶۳، ۱۶۴، ۱۶۵، ملتقطًا۔