Brailvi Books

کرسی پر نماز پڑھنے کے اَحکام
18 - 37
سجود پر بھی قادر نہ ہو تو) بیٹھ کر (اشارے سے نماز پڑھے اورسجدہ کا اشارہ رکوع کی بنسبت زیادہ پست کرے اور سجدہ کے لئے پیشانی کی طرف) تکیہ وغیرہ (کوئی چیز نہ اُٹھائے)۔۔۔۔۔ اور مریض (اگرکھڑا ہوسکتا ہے مگر رکوع و سجود نہیں  کرسکتا تو ہمارے نزدیک اس پر قیام لازم نہیں )، وہ بیٹھ کر اشارے سے نماز پڑھ سکتا ہے بلکہ یہی اس کے لئے افضل ہے برخلاف امام زُفَر اور اَئِمَّۂ ثَلَاثہ کے۔۔۔۔۔ (ذخیرہ میں  مذکور ہے کہ جو شخص قیام و رکوع پر قادر ہو مگر سجدہ پر قدرت نہ رکھتا ہو تو اس پر قیام لازم نہیں ہے، اس پر لازم ہے کہ بیٹھ کر اشارے سے نماز ادا کرے)، اھ۔ صاحب ِذخیرہ کے فرمان ’’لم یلزمہ القیام‘‘ سے یہ سمجھ میں  آتا ہے کہ اسے دونوں  صورتوں  کی اجازت ہے کہ کھڑے ہو کر اشارے سے نماز پڑھے یا بیٹھ کر بہر صورت جائز ہے لیکن آگے ذکر کردہ عبارت ’’علیہ ان یصلی قاعدًا‘‘ سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ اس پر قعود لازم ہے، کھڑے ہو کر اشارے سے ادا کرنے کی اجازت نہیں ، لیکن (اکثر مشائخ کا مذہب یہ ہے کہ) اس پربیٹھ کر نماز ادا کرنا واجب نہیں  ہے (اسے اختیار ہے کہ کھڑے ہو کر اشارے سے نماز ادا کرے یا بیٹھ کر) البتہ بیٹھ کر ادا کرنا افضل ہے کہ یہ سجدہ کی حالت سے زیادہ قریب ہے۔(1)
	تنویر الابصار و دُرِّمختار میں  ہے: ’’(ومنھا القیام فی فرض) وملحق بہ وسنۃ فجر فی الاصح (لقادر علیہ) وعلی السجود، فلو قدر علیہ دون السجود ندب ایماؤہ قاعدًا وکذا من یسیل جرحہ لو سجد وقد یتحتم القعود کمن یسیل جرحہ اذا قام او یسلس بولہ او یبدو ربع عورتہ او
مـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــدینـــہ
1… از: حلبی کبیر، ص۲۶۱۔۲۶۶، ملتقطًا۔