Brailvi Books

کرسی پر نماز پڑھنے کے اَحکام
16 - 37
ازدیاد مرض او بطؤ برء فلا یجوز لہ ترک القیام ولو قدر علیہ متکئًا علی عصا او خادم قال الحلوانی الصحیح انہ یلزمہ القیام متکئًا ولو قدر علی بعض القیام لا کلہ لزمہ ذلک القدر حتی لو کان لا یقدر الا علی قدر التحریمۃ لزمہ ان یتحرم قائمًا ثم یقعد (فان لم یستطع الرکوع والسجود) قاعدًا ایضًا (اومی براسہ) لھما ایماء (وجعل السجود اخفض من الرکوع و لا یرفع الی وجھہ شیئًا یسجد علیہ) من وسادۃ او غیرھا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ (وان قدر) المریض (علی القیام دون الرکوع و السجود) ای کان بحیث لو قام لایقدر ان یرکع ویسجد (لم یلزمہ القیام عندنا) بل یجوز ان یومی قاعدًا وھو افضل خلافًا لزفر والثلاثۃ۔۔۔۔۔ (و ذکر فی الذخیرۃ) انہ (اذا قدر علی القیام والرکوع دون السجود) یعنی یقدر ان یقوم واذا قام یقدر ان یرکع ولکن لا یقدر ان یسجد (لم یلزمہ القیام وعلیہ ان یصلی قاعدًا بالایماء) فقولہ لم یلزمہ القیام یفھم منہ انہ یجوز لہ الایماء فی کل من القیام و القعود وقولہ وعلیہ ان یصلی قاعدًا یفھم منہ ان القعود لازم وانہ لا یجوز الایماء قائمًا (و) لکن (اکثرالمشایخ علی انہ) لایجب علیہ الایماء قاعدًا بل (یخیر ان شاء صلی قائمًا بالایماء وان شاء صلی قاعدًا بالایماء) لکن الایماء قاعدًا افضل لقربہ من السجود یعنی فرائضِ نماز میں  سے (دوسرا فرض قیام ہے، اگر کوئی شخص قیام پر قدرت رکھنے کے باوجود بیٹھ کر فرض نماز ادا کرے گا تو )اس کی وہ نماز (درست نہیں  ہوگی) بخلاف نفل کے، اس کی تفصیل اِنْ شَآءَ اللہ آگے(اس کے مقام پر) مذکور ہوگی۔