یرفع الی وجھہ شیئًا یسجد علیہ فان فعل وھو یخفض رأسہ صح والا لا‘‘ یعنی (مریض) پر اگر قیام کرنا مُتَعَذَّر ہو یا اسے قیام کرنے کی صورت میں مرض بڑھ جانے کا خوف ہو تو بیٹھ کر رکوع و سجود کے ساتھ نماز ادا کرے، اور اگرحقیقتاً رکوع و سجود بھی متعذر ہوں تو اشارے سے نماز پڑھے اور سجدہ کا اشارہ رکوع کی بنسبت پست کرے، اور کوئی چیزپیشانی کے قریب اُٹھا کر اس پر سجد ہ کرنے کی اجازت نہیں لیکن اگر کوئی چیز اُٹھاکر اس پر سجدہ کرلیتا ہے تو اگر سجدہ میں بنسبت رکوع کے زیادہ سرجھکایا تو نماز ہوگئی ورنہ نہیں ہوگی۔(1)
منیہ کی شرح حلبی کبیر میں عُمْدَۃُ الْمَحَقِّقِین علاّمہ فہامہ ابراہیم حلبی عَلَیْہِ الرَّحْمَۃ فرماتے ہیں : (والثانیۃ) من الفرائض (القیام ولو صلی الفریضۃ قاعدًا مع القدرۃ علی القیام لا تجوز) صلٰوتہ بخلاف النافلۃ علی ما یاتی ان شاء اللہ تعالٰی (وان عجز المریض عن القیام) عجزًا حقیقیًا او حکمیًا کما اذا قدر حقیقۃً لکن یخاف بسببہ زیادۃ مرض او بطؤ برء او یجد المًا شدیدًا (یصلی قاعدًا یرکع و یسجد) لحدیث عمران بن حصین اخرجہ الجماعۃ الا مسلمًا قال کانت بی بواسیر فسألت النبی صلی اللہ علیہ وسلم عن الصلٰوۃ فقال صل قائمًا فان لم تستطع فقاعدًا فان لم تستطع فعلی جنب زاد النسائی فان لم تستطع فمستلقیا لایکلف اللہ نفسًا الا وسعہا اما اذا کان یقدر علی القیام لکن یلحقہ نوع مشقۃ من غیر الم شدید ولا خوف
مـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــدینـــہ
1…کنز الدقائق مع شرحہ بحر الرائق، ۲ / ۱۹۷۔