کا ہے اور مجہول پڑھیں تو مطلب یہ ہوگا کہ خود پل بنادیا جائے گا یعنی جس طرح لوگوں کی گردنیں اس نے پھلانگی ہیں اس کو قیامت کے دن جہنم میں جانے کا پل بنایا جائے گا کہ اس کے اوپر سے چڑھ کر لوگ جائیں۔
ایک اور حدیث شریف میں ہے کہ ایک شخص لوگوں کی گردنیں پھلانگتے ہوئے آئے اور حضور صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ خطبہ فرمارہے تھے، ارشاد فرمایا: بیٹھ جا! تونے ایذا پہنچائی(1)۔(2)
تنبیہ: جماعت سے نماز پڑھنے والا کرسی پر بیٹھ کر پڑھے۔ اس حوالے سے کافی تفصیل بیان ہوچکی کہ جس کا پڑھنا جائز بھی ہے اُسے بھی چاہئے کہ صف بندی میں خلل نہ آئے، نمازیوں کو وحشت نہ ہو اس کا خیال رکھے! لیکن منفرد ہو یا جماعت کے ساتھ پڑھنے والا اگر مجبوراً کرسی پر بیٹھ کر نماز احتیاط کے ساتھ پڑھے کہ اس کی گنجائش ہے اس میں حرج نہیں ،تو ایسوں کو کرسی پر سے اُٹھانے میں بے جا شدت برتنا اور انہیں متنفر کرنے کی بھی ہرگز اجازت نہیں۔ فساد کی، کراہت و خلل پر مشتمل اور اجازت کی صورتوں کو اچھی طرح سمجھ لیا جائے! انہیں خَلْط مَلْط نہ کیا جائے۔
اس فتویٰ میں مسائل کافی سَہْل کر کے بیان کئے گئے ہیں مگر پھر بھی ہوسکتا ہے کہ کچھ لوگوں کو کسی مُعْتَمَد عالِم یا مُسْتَنَد مفتی سے سمجھنے کی حاجت رہے۔
مـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــدینـــہ
1…سنن ابی داود، کتاب الصلاۃ، باب تخطی رقاب الناس یوم الجمعۃ، ۱/۴۱۳، الحدیث: ۱۱۱۸۔
2…بحوالہ بہار ِشریعت، حصہ چہارم، ۱ / ۷۶۱ ، ۷۶۲۔