نتیجے میں معارضِ وجود میں آنے والی مدَنی تحریک دعوتِ اسلامی جہالت و بداعمالیوں کی تاریکیوں میں نورِ ہدایت کی طرح اپنی کرنیں چہار سو بکھیر رہی ہے۔ بے شمار لوگ مدَنی ماحول کی برکت سے اپنے گناہوں سے تائب ہو کر سنتوں کی شاہراہ پر گامزن ہوگئے، ماں باپ کے نافرمان مطیع و فرمانبردار، جواری، شرابی اور فسادی اپنی حرکتوں سے تائب ہوکرسنّتوں کے عامل اورغافل لوگوں کے دلوں میں فکرِ آخرت کی شمع فروزاں کرنے والے بن گئے۔ الغرض کل تک جن کی شرانگیزیوں سے لوگ بیزار تھے جن کی معاشرے میں کوئی حیثیت نہ تھی آج وہ نگاہِ فیضِ عطار سے قاری ، حافظ ، عالم اور مفتی بن کر سنّتوں کا ڈنکابجارہے ہیں۔ پھر اللہ عَزَّوَجَلَّ نے مذہبِ اہلسنّت کی حقانیت اور مدَنی ماحول کی قبولیت کو یوں ظاہر فرمایا کہ جب ان عاشقانِ رسول میں سے کسی کادنیا ئے فانی سے کوچ کرنے کا وقت آتاہے توروح پرور مناظردیکھنے میں آتے ہیں کوئی کلمۂ طیّبہ پڑھتے ہوئے تو کوئی ذکرُ اللہ کا وِرد کرتے ہوئے، کوئی درودِ پاک پڑھتے ہوئے توکوئی بعدِ نماز بحالت وضو اس دنیائے فانی سے دارِ بقا کی طرف کوچ کرتا ہے اور اپنی زبان حال سے لوگوں کو یہ پیغام دے جاتاہے کہ عنقریب تمہیں بھی مرنا ہے، لہٰذا اپنی بقیہ سانسوں کو غنیمت جانتے ہوئے نیک اعمال کیجئے اور شیطانی حملوں سے بچنے اور سنّتوں بھری زندگی بسرکرنے کے لیے دعوتِ اسلامی کا مشکبار مدنی ماحول اختیار کرلیجیے۔ مزیدیہ کہ ایمان افروز وفات پانے والے اسلامی بھائی گویا