Brailvi Books

خوشبودار قبر
3 - 32
 رَحمۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ  نے کئی بار اسے کلمہ شریف تلقین فرمایا، لیکن وہ ’’دس گیارہ، دس گیارہ‘‘ کی آوازیں  لگاتا رہا! جب اُس سے اِس کی وجہ پوچھی گئی تو کہا : میرے سامنے آگ کا پہاڑ ہے جب میں  کلمہ شریف پڑھنے کی کوشش کرتا ہوں  تو یہ آگ مجھے جلانے کے لئے لپکتی ہے۔ پھر آپ رَحمۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ  نے لوگوں  سے پوچھا: دنیا میں  یہ کیا کام کرتا تھا؟ بتا یاگیا کہ یہ سود خور تھا اور کم تولا کرتا تھا۔ (تذکرۃ الاولیاء، ص۵۲، انتشارات گنجینہ تھران) معلوم ہوا اعمالِ بد کی نُحوست مرتے دم ہلاکت و بربادی کا سبب بھی بن سکتی  ہے۔ نبیٔ اکرم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے فرمان ! اعمال کا دارو مدار خاتمہ پر ہے (بخاری ،کتاب القدر، باب العمل بالخواتیم، ۴/۲۷۴، حدیث: ۶۶۰۷) کی شرح میں  مفتی احمد یار خان نعیمی عَلَیْہِ رَحْمَۃُاللہِ الْقَوِی فرماتے ہیں : یعنی مرتے وقت جیسا کام ہوگا ویسا ہی انجام ہوگا لہٰذا چاہئے کہ بندہ ہر وقت ہی نیک کام کرے کہ شاید وہی اس کا آخری وقت ہو۔ (مراٰۃ المناجیح، ۱/۹۵)
	میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! لوگوں  کو اِسی مقصدِ حیات سے آگاہ کرنے کے لئے اللہ عَزَّوَجَلَّ نے ہر زمانے میں  اپنے مُقرّب بندوں  کوپیدا فرمایا تاکہ رُشدو ہدایت کا سلسلہ جاری وساری رہ سکے، اِنہی گراں  قدر ہستیوں  میں  سے ایک شیخِ طریقت، امیرِاہلسنّت، بانیِ دعوتِ اسلامی حضرت علاّمہ مولانا ابوبلال محمد الیاس عطارؔ قادری رَضَوی دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ  کی ذات بھی ہے جن کی فکرِ اصلاحِ اُمّت کے