Brailvi Books

خوشبودار قبر
28 - 32
 صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم،  سیّدنا کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کاوردجاری تھا۔‘‘ انہی مبارک کلمات کا ورد کرتے کرتے محمد رفیق عطاری نے ہمیشہ کے لیے اپنی آنکھیں  بندکرلیں۔ 
	میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! دیکھا آپ نے کہ جو شخص اچھے ماحول سے وابستہ ہو جاتا ہے اس پر کیسا کرم ہوتا ہے کہ موت کے وقت اس کی زبان پر ذکراللہ  اور ذکرِرسول جاری ہوجاتا ہے اس کے برعکس جوشخص بُری صحبت اور عاداتِ بد کا شکار ہوتا ہے نزع کے وقت اس کے اول فول بکنے بلکہ مَعَاذَاللہ  ایمان کے سلب ہو جانے کااندیشہ ہوتاہے۔ یادرکھیے کہ شراب نوشی بھی ایمان برباد کرسکتی ہے چنانچہ!حضرتِ سیِّدُنا فُضَیل بن عیاض رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ اپنے ایک شاگرد کی نَزع کے وَقت تشریف لائے اور اُس کے پاس بیٹھ کر سورۃ یٰس شریف پڑھنے لگے۔ تو اُس شاگِرد نے کہا!سورۃ یٰس پڑھنا بند کر دو۔ پھر آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہنے اسے کلمہ شریف کی تلقین فرمائی۔ و ہ بولا!میں  ہرگزیہ کلمہ نہیں  پڑھوں  گا میں  اِس سے بَیزار ہوں۔ بس انہی الفاظ پر اُس کی موت واقِع ہوگئی۔ حضرتِ سیِّدُنافُضَیلرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کو اپنے شاگرد کے بُرے خاتِمے کا سخت صدمہ ہوا۔ چالیس روز تک اپنے گھر میں  بیٹھے روتے رہے۔ چالیس دن کے بعد آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہنے خواب میں  دیکھا کہ فِرِشتے اُس شاگرد کو جہنَّم