نے بقیہ سانسوں کو غنیمت جانتے ہوئے دعوت ِاسلامی کا مدنی ماحول اختیار کرنے کی سعادت حاصل کی، عاشقانِ رسول کی صحبت کیا ملی ان کے اندر نیکی کا جذبہ موجزن ہوا اور انہوں نے 12ماہ کے مدنی قافلے میں سفر کرنے کی سعادت حاصل کی، راہِ خدا میں سفر کرنے کی برکت سے ان کی زندگی میں سنّتوں کی بہار آگئی ، اخلاق وکردار بھی اچھے ہوگئے، مدنی قافلے میں سفر کے دوران والد مرحوم کو ایصالِ ثواب کا نذرانہ پیش کرنے کے لیے گھر میں ختم شریف کی سالانہ محفل تھی ، محمد رفیق عطاری مرحوم تو اس میں شامل نہ ہوسکے مگر انہوں نے عاشقانِ رسول سے جمع کرکے کثیر ختمِ قراٰن اورذکرواذکار کا ثواب والد صاحب کے سالانہ ختم شریف پر ارسال کیا، جسے سن کرتمام رشتہ دار رشک کرنے لگے کہ بیٹا ہوتو ایسا جو اپنے والد کو قبر میں بھی فائد ہ پہنچارہاہے۔
محمد رفیق عطاری جب مدنی قافلے کے اختتام پر گھر لوٹے تو سب گھر والے بہت خوش ہوئے ۔ چونکہ نیکی کی دعوت کا جذبہ تازہ تھا لہٰذاانہوں نے علاقے میں جوش وخروش کے ساتھ نیکی کی دعوت عام کرنا شروع کردی۔ ان کی انفرادی کوشش کی برکت سے جلد ہی متعدد نوجوان مدنی قافلے کے مسافربن گئے۔
ایک دن یہ گھر کی چھت پرتھے کہ اچانک چھت سے گر گئے، انہیں ریڑھ کی ہڈی میں شدید چوٹ آئی ، فوراً انہیں ہسپتال لے جایا گیا ۔ ڈاکٹروں نے