Brailvi Books

خوشبودار قبر
17 - 32
 بن چکا تھا کہ میرے کانوں  پر جوں  تک نہ رینگتی۔ افسوس میں  منشیات فروشی کے ذریعے اپنے ساتھ دوسرے نوجوانوں کی زندگیاں  برباد کرنے لگاجس کی وجہ سے کئی بار علاقے والوں  سے ماربھی کھاچکا تھا۔ مگر میں  نوجوانوں  کی زندگی برباد کرنے سے باز نہ آیا، بالآخرلوگوں  نے تنگ آکر میرے خلاف پولیس تھانے میں شکایت کردی جس کے سبب متعددبار پولیس اہلکار مجھے گرفتار کرنے آئے، کئی بار میری ان سے مُڈبھیڑبھی ہوئی، ایک مرتبہ دورانِ لڑائی میری ٹانگ پر شدید چوٹ آئی، جس کی وجہ سے مجھے چلنے میں  دشواری ہوتی مگر میں  نے اس سے بھی عبرت حاصل نہ کی اور اپنے کالے کرتوتوں  پر مُصِر (ڈٹا) رہا۔ یہ کھیل زیادہ دیر نہ چل سکا اور بالآخرمجھے گرفتار کرلیا گیا اور جیل کی مضبوط سلاخوں  کے پیچھے ڈال دیا۔ جیسے تیسے کرکے میں  وہاں  سے نکلنے میں  کامیاب ہوگیا اور پھر دوبارہ کالادھنداشروع کردیا۔ اس طرح جیل میں  میرا آنا جانا لگا رہا۔ مجھے 8بار جیل کی سلاخوں  کے پیچھے قیدو بند کی صَعُوبتیں  اُٹھانا پڑیں۔ پولیس کے تشدد کا نشانہ بنا مگر اس کے باوجود میں  اپنی سیاہ کاریوں  سے باز نہ آیا۔ گھر والوں  نے میری روز روز کی شکایات سے تنگ آکر مجھے گھر سے نکال دیا۔ اس طرح کچھ عرصہ تک میں  در در کی ٹھوکریں  کھاتا رہا۔ بالآخروالدین نے شفقت فرمائی اور میں  دوبارہ گھر آ گیا مگر افسوس نشہ کی عادت اب بھی اپنی جگہ برقرار تھی۔ والد صاحب میری حالت