(اندرون پیرانوالہ دروازہ)کے مقیم محمدرفیق عطاری مرحوم کا تحریری بیان الفاظ کی کمی بیشی کے ساتھ رقم کیا جارہاہے:دعوتِ اسلامی کے پُربہارمدَنی ماحول سے وابستہ ہونے سے قبل میں گناہوں کے پُرخار صحرا میں بھٹکتا پھررہا تھا۔ اچھے ماحول سے دوری کے سبب نمازیں پڑھنا توکُجا کبھی مسجد کے قریب بھی نہ جاتاتھا، یہاں تک کہ جمعہ اور عید کی نمازوں کی ادائیگی سے بھی محروم تھا۔ میں تقریباً5 2 سال قبل بُری صحبت کا شکار ہوگیا ۔ جس کی وجہ سے منشیات کا عادی بن گیا ۔ چھوٹی عمر سے ہی میں چرس اور افیون کا نشہ کرنے لگاپھر شراب نوشی بھی شروع کردی۔ آہ! میں نشے کی دلدل میں اس قدر دھنس چکا تھا کہ ہیروئن پینے کے ساتھ ساتھ اس کے ا نجکشن لگاکر اپنے اندر لگی نشے کی آگ بُجھانے لگا۔الغرض نشے کی ہَوَس نے مجھے بدتراز حیوان بنا دیا تھا۔ افسوس اسی عادتِ بد کی وجہ سے میری پڑھائی بھی چھوٹ گئی۔
ستم بالائے ستم یہ کہ شراب نوشی کے ساتھ ساتھ منشیات فروشی بھی شروع کر دی۔ روزانہ تقریباً 15 ہزار کادھندا کرتا اور اس غلیظ کام سے حاصل ہونے والی رقم موج مستیوں ، عیش کوشیوں اور جوئے کی سرگرمیوں میں اُڑادیا کرتا۔ نشے کے حصول کے لئے جب کبھی پیسے نہ ہوتے تو گھر کا سامان بیچ کر بھی نشہ حاصل کرتا۔گھر والے اور علاقہ مکین میری شرانگیزیوں سے تنگ تھے۔ راہِ راست پر لانے کے لیے بارہا گھر والے مجھے پیار ومحبت سے سمجھاتے مگرمیں ایسا بے حس