بھینی بو آنے لگی جب غور سے اس خوشبو کو سونگھا تو یہ دیکھ کر سب اَش اَش کر اٹھے کہ وہ خوشبو ان کی قبر سے ہی آرہی تھی۔
مرحوم خواب میں
جنید عطاری کی والدہ محترمہ کی خواہش تھی کہ ان کا بیٹا خوب سنّتوں کی خدمت کرے، اسی جذبے کے تحت انہوں نے ایک مرتبہ رُکنِ شوریٰ کو تحریر لکھی تھی جس میں انہوں نے اپنے لختِ جگر جنید عطاری کو دعوت ِاسلامی کے مدَنی کاموں کے لیے’’ وقف ِمدینہ‘‘ کرنے کی نیّت کااظہارکیا تھا۔ جنید بھائی کے اچانک انتقال پر ان کی والدہ کے قلبِ شفیق پر کیا گزری ہو گی اسے الفاظ میں بیان کرنا مشکل ہے مگرانہوں نے دعوتِ اسلامی کے مدنی ماحول سے وابستہ ہونے کی برکت سے صبرکا دامن نہ چھوڑا۔ جنید عطاری کی والدہ محترمہ کا حلفیہ بیان ہے کہ ان کے انتقال کے کچھ عرصہ بعد میں نے خواب میں دیکھا کہ مسجد نبوی شریف کے سامنے ایک سرسبز وشاداب باغ ہے اورجنید عطاری اس میں انتہائی خوش وخرم حالت میں موجود ہیں۔
اسی طرح جنید عطاری کی ہمشیرہ کا بیان ہے کہ ایک دن میں نے خواب دیکھا کہ میں جنید بھائی کی قبرکے پاس کھڑی ہوں کہ اچانک ان کی قبر کھُل گئی اور قبر کے اندر کا حصہ دکھائی دینے لگا ۔ میں نے قبر کے اندر جھانک کر دیکھا تو