تمرین (1)
س: .1مصدر کسے کہتے ہیں اور یہ کتنے طریقوں سے آتا ہے؟ س: .2 مصدر کیا عمل کرتاہے؟ س: .3حروف مصدراورمصدر کی اقسام بیان فرمائیے ؟
تمرین (2)
غلطی کی نشاندہی کیجیے۔ .1جو اسْم کسی معنی پر دلالت کرے اُسے مصدر کہتے ہیں۔ .2 ہر مصدر فاعل کو رفع اور مفعول بہ کو نصب دیتاہے۔ .3 مصدردو طرح آتاہے۔ .4 حرف مصدرکے بعد آنے والا اسم اور خبر یا فعل مصدر مؤول کہلاتاہے۔
تمرین (3)
مصدر صریح، مصدر مؤول کی شناخت کیجیے اور اس کے عمل کی وضاحت فرمائیے۔
۱۔حَاوَلْتُ کِتَابَۃَ رِسَالَۃٍ۔ ۲۔سَرَّنِيْ أَنَّہٗ عَالِمٌ۔ ۳۔أَوَدُّ لَوْ تَحْضُرُ۔ ۴۔ سَوَآ ءٌ عَلَیۡہِمْ ءَاَنۡذَرْتَہُمْ اَمْ لَمْ تُنۡذِرْہُمْ ۵۔اَلْغِیْبَۃُ ذَکْرُکَ أَخَاکَ بِمَا یَکْرَہُ۔ ۶۔أَدْرُسُ کَيْ أَفُوْزَ۔ ۷۔اَلْحَمْدُ لَہٗ عَلٰی مَا أَنْعَمَ۔ ۸۔أَعْجَبَنِيْ أَنْ عَفَوْتَ۔ ۹۔ اَوْ اِطْعٰمٌ فِیۡ یَوْمٍ ذِیۡ مَسْغَبَۃٍ ﴿ۙ۱۴﴾ یَّتِیۡمًا ذَا مَقْرَبَۃٍ۔ ۱۰۔وَ اَنۡ تَصُوۡمُوۡا خَیۡرٌ لَّکُمْ۔ ۱۱۔اَلْعَفْوُ یُفْسِدُ اللَئِیْمَ بِقَدْرِ مَا یُصْلِحُ الْکَرِیْمَ۔ ۱۲۔مِنَ الْبِرِّ أَنْ تَکُفَّ لِسَانَکَ۔
………………
وہ طریقے جن سے نکرہ محضہ نکرہ مخصوصہ بن جاتاہے: ۱۔توصیف یعنی کسی نکرہ کی صفت ذکر کر دینا : رَجُلٌ عَالِمٌ جَالِسٌ، ہٰذَا بُسْتَانٌ أَزْہَارُہٗ جَمِیْلَۃٌ، أَ رَجُلٌ فِي الدَارِ أَمِ امْرَأَۃٌ، شَرٌّ أَہَرَّ ذَا نَابٍ۔ ۲۔اضافت یعنی کسی نکرہ کو کسی اور نکرہ کی طرف مضاف کردینا: قَلَمُ وَلَدٍ ضَالٌّ۔ ۳۔تعمیم یعنی کسی نکرہ کو عام کردینا : مَا أَحَدٌ خَیْرًا مِنْکَ، تَمْرَۃٌ خَیْرٌ مِنْ جَرَادَۃٍ۔ ۴۔تقدیم یعنی نکرہ کی خبر کو مقدم کردینا: فِي الدَارِ رَجُلٌ۔ ۵۔نسبت الی المتکلم یعنی کسی نکرہ کی نسبت متکلم کی طرف ہونا: سَلَامٌ عَلَیْکَ۔(کافیہ مع شرح فوائد ضیائیہ وحاشیہ الفرح النامی: ۱۵۴ تا ۱۵۷)