الدرس الخامس والأربعون
اسمِ فاعل اور اسم مبالغہ کا بیان
جو اسمِ مشتق اس ذات پر دلالت کرے جس کے ساتھ فعل قائم ہواُسے اسمِ فاعل کہتے ہیں : آکِلٌ، ظَالِمٌ۔
اسم فاعل کا عمل:
اسمِ فاعل فعل ِمعروف کا عمل کرتاہے یعنی فاعل کورفع اورچھ اَسما ء کو نصب دیتا ہے :
.1مفعول مطلق : مَا قَائِمٌ زَیْدٌ قِیَامًا۔.2مفعول فیہ: ہَلْ صَائِمٌ زَیْدٌ غَدًا۔
.3مفعول معہ: أَجَاءٍ بَرْدٌ وَالْجُبَّۃَ۔ .4مفعول لہ: ہَلْ قَائِمٌ بَکْرٌ اِکْرَامًا۔
.5حال: ہَلْ ذَاہِبٌ زَیْدٌ رَاکِبًا۔ .6تمییز: أَ مُنْفَجِرَۃٌ أَرْضٌ عُیُوْنًا۔
اور فعل متعدی کا اسمِ فاعل مفعول بہ کو بھی نصْب دیتاہے: أَ نَاصِرٌ زَیْدٌ عَمْرًا۔
اسم فاعل کے عمل کی شرطیں :
اسمِ فاعل پر اَلْ نہ ہوتو اسم ظاہر میں عمل کے لیے ضروری ہے کہ یہ حال یا مستقبل کے معنی میں ہو اوراس سے پہلے مبتدا، موصوف، ذوالحال، نفی یا استِفہام ہو: زَیْدٌ قَائِمٌ أَبُوْہٗ، جَاءَ وَلَدٌ قَائِمٌ أَخُوْہٗ، جَاءَ زَیْدٌ رَاکِبًا غُلامُہٗ، مَا ذَاہِبٌ أَحَدٌ۔
اسم فاعل پراَلْ ہوتواس کے عمل کے لیے کوئی شرط نہیں : رَأَیْتُ النَاصِرَ عَمْرًا أَمْسِ۔(ضح:۴۱۹)
قواعد وفوائد:
.1ثلاثی مجرد سے اسم فاعل ٗفَاعِلٌ(۵) اور غیرثلاثی مجرد سے مضارع کے وزن