الدرس الرابع والأربعون
مَصْدَرکا بَیان
جواسم فقط حَدَث(محض معنی)پردلالت کرتاہو اوراُس سے دوسرے صیغے (فعل، اسمِ فاعل ، اسمِ مفعول وغیرہ) بنتے ہوں اُسے مَصْدَرکہتے ہیں : نَصْرٌ، جُلُوْسٌ۔
قواعد وفوائد:
.1مصدر تین طرح آتا ہے : اِضافت کے ساتھ ،تنوین کے ساتھ اور الف لام کے ساتھ: حَسُنَ قِیَامُ زَیْدٍ ، حَسُنَ قِیَامٌ زَیْدٌ، حَسُنَ الْقِیَامُ زَیْدٌ(زیدکا قیام اچھا ہے)
.2فعل لازم کامصدر لازم کی طرح اور فعل متعدی کا مصدر متعدی کی طرح عمل کرتا ہے : حَسُنَ ذَھَابٌ زَیْدٌ، حَسُنَ تَعْلِیْمٌ زَیْدٌ بَکْرًا۔
.3مصدرفاعل یامفعول کی طرف مضاف ہو تو فاعل یا مفعول لفظًا مجرور ہو جائیگا: حَسُنَ إِکْرَامُ زَیْدٍ بَکْرًا، حَسُنَ إِکْرَامُ بَکْْرٍ زَیْدٌ۔(شما:۱۱۸)
.4 مصدر کا فاعل یا مفعول بہ کبھی محذوف ہوتاہے: أَکْلُ رُمَّانٍ، أَکْلُ زَیْدٍ۔
.5 مصدر کی دو قسمیں ہیں : ۱۔ مصدر صریح : وہ جو صراحۃ مصدر ہو : فَتْحٌ، اِکْرَامٌ، تَعْلِیْمٌوغیرہ۔ ۲۔مصدر مؤول: وہ جو صراحۃ تو مصدر نہ ہو لیکن مصدر کی تاویل (معنی) میں ہو: یَسُرُّنِيْ أَنَّ زَیْدًا مُخْلِصٌیہاں أَنَّ زَیْدًا مُخْلِصٌ اِخْلَاصُ زَیْدٍ کی تاویل میں ہے۔
.6 مصدرمؤول حرف مصدری(أَنَّ، أَنْ، کَيْ(۴)، مَا، لَوْ اورہمزۂ تسویہ یعنی وہ ہمزہ جو لفظ سَوَائٌ کے بعد آئے) اور مابعد اسم اور خبر یا فعل سے مرکب ہوتاہے (ضح:۴۰۲)
٭٭٭٭٭٭٭