Brailvi Books

خُلَاصَۃُ النَّحْو
6 - 107
الدرس الثالث والأربعون
اسمائے افعال و اصوات کا بیان
	جواسم ٗ فعل کا معنی دے اسے اسمِ فعل کہتے ہیں : شَتَّانَ(جداہوا)  ہَا(پکڑ)  أُوْہْ(میں  تکلیف پاتاہوں )
اسم فعل کی تین قسمیں  ہیں :
	۱۔بمعنی ماضی: ہَیْہَاتَ یَوْمُ الْعِیْدِ۔  ۲۔بمعنی مضارع: وَيْ، أُفٍّ۔   ۳۔بمعنی امر حاضر: رُوَیْدَ زَیْدًا، عَلَیْکَ الْعَفْوَ، آمِیْنَ۔(ج: ۱/۱۵۵، شق: ۳۴۷)
قواعد وفوائد:
	.1اسم فعل اپنے فاعل(مضمر یا مظہر) کورفع اور مفعول کو نصب دیتاہے۔
	.2اسم فعل کا صیغہ واحد ہی رہتاہے ہاں ! اگراس کے آخر میں  کاف خطاب ہو تو وہ مخاطَب کے مطابق ہوتا ہے: عَلَیْکَِ نَفْسَکَِ، عَلَیْکُمَا أَنْفُسَکُمَا۔
	.3اسم فعلہَائَ  کوصیغہ واحد پررکھنا اور مخاطَب کے مطابق لانا دونوں  جائز ہے: ہاءَ، ہاءِ، ہَاءُ مَا، ہَاءُمْ، ہَاؤُنَّ۔
	.4 جواسم فعل ٗظرف ، جارمجرور، مصدریاتنبیہ سے بنا ہواہو اُسے منقول کہتے ہیں : دُوْنَکَ، عَلَیْکَ، بَلْہَ، ہَا۔ جوفعل کے صیغے سے پھراہوا ہو اُسے معدول کہتے ہیں  : نَزَالِ، ضَرَابِ۔ اور جو ان کے علا وہ ہو اُسے مرتجل کہتے ہیں : أُفٍّ۔
	.5 اسم فعل مرتجل اور منقول سَماعی ہیں  جبکہ معدول قِیاسی ہے کہ ثلاثی مجرد تام متصرف فعل سے فَعَالِ کے وزن پر بناسکتے ہیں : قَتَالِ، سَمَاعِ  وغیرہ(ج: ۱/۱۵۷)