الدرس الثالث والأربعون
اسمائے افعال و اصوات کا بیان
جواسم ٗ فعل کا معنی دے اسے اسمِ فعل کہتے ہیں : شَتَّانَ(جداہوا) ہَا(پکڑ) أُوْہْ(میں تکلیف پاتاہوں )
اسم فعل کی تین قسمیں ہیں :
۱۔بمعنی ماضی: ہَیْہَاتَ یَوْمُ الْعِیْدِ۔ ۲۔بمعنی مضارع: وَيْ، أُفٍّ۔ ۳۔بمعنی امر حاضر: رُوَیْدَ زَیْدًا، عَلَیْکَ الْعَفْوَ، آمِیْنَ۔(ج: ۱/۱۵۵، شق: ۳۴۷)
قواعد وفوائد:
.1اسم فعل اپنے فاعل(مضمر یا مظہر) کورفع اور مفعول کو نصب دیتاہے۔
.2اسم فعل کا صیغہ واحد ہی رہتاہے ہاں ! اگراس کے آخر میں کاف خطاب ہو تو وہ مخاطَب کے مطابق ہوتا ہے: عَلَیْکَِ نَفْسَکَِ، عَلَیْکُمَا أَنْفُسَکُمَا۔
.3اسم فعلہَائَ کوصیغہ واحد پررکھنا اور مخاطَب کے مطابق لانا دونوں جائز ہے: ہاءَ، ہاءِ، ہَاءُ مَا، ہَاءُمْ، ہَاؤُنَّ۔
.4 جواسم فعل ٗظرف ، جارمجرور، مصدریاتنبیہ سے بنا ہواہو اُسے منقول کہتے ہیں : دُوْنَکَ، عَلَیْکَ، بَلْہَ، ہَا۔ جوفعل کے صیغے سے پھراہوا ہو اُسے معدول کہتے ہیں : نَزَالِ، ضَرَابِ۔ اور جو ان کے علا وہ ہو اُسے مرتجل کہتے ہیں : أُفٍّ۔
.5 اسم فعل مرتجل اور منقول سَماعی ہیں جبکہ معدول قِیاسی ہے کہ ثلاثی مجرد تام متصرف فعل سے فَعَالِ کے وزن پر بناسکتے ہیں : قَتَالِ، سَمَاعِ وغیرہ(ج: ۱/۱۵۷)