کے دل پر طاری ہونے پر مطمئن ہو گئے کہ ہم اللہ تعالیٰ سے ڈرنے والوں میں سے ہیں اور مختلف گناہوں سے اپنا نامہ اعمال سیاہ کرنے کا عمل بدستورجاری رکھا اور نیکیوں سے محرومی کا تسلسل بھی نہ ٹوٹ سکا؟ صرف یہی نہیں بلکہ ان کیفیات کے بار بار احساس کے لئے کوئی دعا بھی لبوں پر نہ آئی ۔
اور اگران سوالات کا جواب نفی میں آئے تو غور کیجئے کہیں ایسا تو نہیں کہ گناہوں کی کثرت کے نتیجے میں ہمارا دل سخت سے سخت تر ہوچکاہو جس کی وجہ سے ہم ان کیفیات سے اب تک ناآشنا ہوں۔اگر واقعی ایسا ہے تومقامِ تشویش ہے کہ ہماری کساوتِ قلبی اوراس کے نتیجے میں پیدا ہونے والی غفلت کہیں ہمیں جہنم کی اتھاہ گہرائیوں میں نہ گرا دے ۔ (والعیاذ باللہ )