Brailvi Books

خوف خدا عزوجل
22 - 161
میں مشغول ہوگئے جس کے سبب آپ کی بارگاہ میں پیدا ہونے والاسوز وگداز رخصت ہوگیا ۔''(یہ سن کر) سرکارِ مدینہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم نے فرمایا،''اے حنظلہ رضي اللہ تعالي عنہ! اگر تم ہمیشہ اُسی حالت پر رہتے تو فرشتے راستے اور تمہارے بستر پر تم سے مصافحہ کرتے ، لیکن یہ وقت وقت کی بات ہوتی ہے ۔''
(احیاء العلوم ، کتاب الخوف والرجاء ج ۴، ص ۲۰۱)
پیارے اسلامی بھائیو! 

        خوفِ خدا عزوجل کے احکام اور اس کی مختصر سی وضاحت جان لینے کے بعد ہمیں اپنا محاسبہ کرنا چاہیے کہ اب تک ہم اپنی زندگی کی کتنی سانسیں لے چکے ہیں،اس دنیائے فانی میں اپنی حیات کے کتنے ایام گزارچکے ہیں، ، بچپن ،جوانی ، بڑھاپے میں سے اپنی عمر کے کتنے اَدوارہم گزار چکے ہیں؟اوراس دوران کتنی مرتبہ ہم نے اس نعمت عظمیٰ کو اپنے دل میں محسوس کیا؟ کیا کبھی ہمارے بدن پر بھی اللہ عزوجل کے ڈر سے لرزہ طاری ہوا ؟ کیا کبھی ہماری آنکھوں سے خشیتِ الٰہی عزوجل کی وجہ سے آنسو نکلے ؟ کیا کبھی کسی گناہ کے لئے اٹھے ہوئے ہمارے قدم اس کے نتیجے میں ملنے والی سزا کا سوچ کر واپس ہوئے ؟کیا کبھی ہم نے اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں حاضری اور اس کی طرف سے کی جانے والی گرفت کے ڈر سے زندگی کی کوئی رات آنکھوں میں کاٹی ؟ کیا کبھی رب تعالیٰ کی ناراضگی کا سوچ کر ہمیں گناہوں سے وحشت محسوس ہوئی ؟ کیا کبھی اپنے مالک عزوجل کی رضا کو پا لینے کی خواہش سے ہمارے دل کی دنیا زیروزبر ہوئی.........؟

     اگر جواب ہاں میں ہو تو سوچئے کہ اگر ہم نے ان کیفیات کو محسوس بھی کیا تو کیا خوفِ خدا عزوجل کے عملی تقاضوں پر عمل پیرا ہونے کی سعادت حاصل کی یا محض ان کیفیات
Flag Counter