Brailvi Books

خوف خدا عزوجل
21 - 161
دل پر خوف ِخداکی کیفیت غالب رہے ، کیونکہ دل کی کیفیات کسی نہ کسی وجہ سے تبدیل ہوتی رہتی ہیں ، اس پر کبھی ایک کیفیت غالب ہوتی ہے تو کبھی دوسری، ۔۔۔۔۔۔اس کا اندازہ درجِ ذیل واقعہ سے لگایا جاسکتا ہے ،چنانچہ

    حضرت سَیِّدُنا حنظلہ رضي اللہ تعالي عنہ فرماتے ہیں ،''ہم نبی صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم  کی بارگاہِ اقدس میں حاضر تھے، آپ نے ہمیں کچھ نصیحتیں ارشاد فرمائیں، جن کو سن کر ہمارے دل نرم ہوگئے ، ہماری آنکھوں سے آنسو بہنے لگے اور ہم نے اپنے آپ کو پہچان لیا۔ پھر جب میں اپنے گھر واپس پہنچا اور میری بیوی میرے قریب آئی تو ہمارے درمیان دنیاوی گفتگو ہونے لگی ۔اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ رسولِ صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم  کی بارگاہ میں میرے دل پر جو کیفیت طاری ہوئی تھی' تبدیل ہوگئی اورہم دنیا کے کاموں میں مشغول ہوگئے ۔ پھر جب مجھے وہ بات یاد آئی تو میں نے دل ہی دل میں کہا کہ،'' میں تومنافق ہوگیا ہوں کیونکہ جو خوف اور رقت مجھے پہلے حاصل تھی ،وہ تبدیل ہوگئی۔''چنانچہ میں گھبرا کرباہر نکلا اور پکار کر کہنے لگا ، '' حنظلہ منافق ہو گیا ہے ۔'' حضرت سَیِّدُنا ابوبکر صدیق  رضي اللہ تعالي عنہ میرے سامنے تشریف لے آئے اور فرمایا ،''ہرگز نہیں! حنظلہ منافق نہیں ہوا ۔''

    بالآخر میں یہی بات کہتے کہتے سرکارِ مدینہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم کی بارگاہ میں پہنچ گیا۔رحمتِ عالمیان صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم نے بھی فرمایا، ''ہرگز نہیں! حنظلہ منافق نہیں ہوا۔'' تو میں نے عرض کی ، ''یارسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم! جب ہم آپ کی خدمتِ اقدس میں حاضر تھے تو آپ نے ہمیں وعظ فرمایا، جس کو سن کر ہمارے دل دہل گئے ،آنکھوں سے آنسو جاری ہوگئے اور ہم نے اپنے آپ کو پہچان لیا ۔اس کے بعد میں اپنے گھر والوں کی طرف پلٹا اور ہم دنیاوی باتوں