خوف خدا عزوجل |
تازیانے کی ضرب اتنی ''ضعیف'' ہوکہ جانور کی رفتار میں ذرّ ہ بھر بھی اضافہ نہ ہو تو اس کا کوئی فائدہ نہیں ،اور اگر یہ ضرب اتنی ''قوی'' ہو کہ جانور اس کی تاب نہ لاسکے اور اتنا زخمی ہوجائے کہ اس کے لئے چلنا ہی ممکن نہ رہے تو یہ بھی نفع بخش نہیں ،اور اگر یہ'' معتدل''ہو کہ جانور کی رفتار میں بھی خاطر خواہ اضافہ ہوجائے اور وہ زخمی بھی نہ ہو تو یہ ضرب بے حد مفید ہے ۔
(ماخوذ من احیاء العلوم ،کتاب الخوف والرجاء ،ج ۴ )
ہوسکتا ہے کہ آپ کے ذہن میں یہ سوال پیدا ہو کہ خوفِ خدا عزوجل تو ایک قلبی کیفیت کانام ہے ، ہمیں کس طرح معلوم ہو کہ ہمارے دل میں رب تعالیٰ کا خوف موجود ہے اور اگر ہے تو بیان کردہ درجات میں سے کس نوعیت کا ہے ؟تو یاد رکھئے کہ عموماًہر کیفتِ قلبی کی کچھ علامات ہوتی ہے جن کی بناء پر پتہ چلایا جاسکتا ہے کہ وہ کیفیت دل میں پائی جارہی ہے یا نہیں ؟ اسی طرح خوفِ الٰہی عزوجل کی بھی چند علامات ہیں ،جن کے سبب ہمیں اپنی قلبی کیفیت کا اندازہ کرنے میں دقت پیش نہیں آئے گی ، چنانچہ حضرت سَیِّدُنا فقیہہ ابواللیث سمر قندی رضي اللہ تعالي عنہ ارشاد فرماتے ہیں کہ ، اللہ تعالیٰ کے خوف کی علامت آٹھ چیزوں میں ظاہر ہوتی ہے ، (1) انسان کی زبان میں ،وہ اس طرح کہ رب تعالیٰ کا خوف اس کی زبان کو جھوٹ،غیبت، فضول گوئی سے روکے گا اور اُسے ذکر ُ اللہ عزوجل ،تلاوتِ قرآن اور علمی گفتگو میں مشغول رکھے گا ۔ (2) اس کے شکم میں ،وہ اس طرح کہ وہ اپنے پیٹ میں حرام کو داخل نہ کریگا اور حلال چیز بھی بقدر ِضرورت کھائے گا ۔ (3) اس کی آنکھ میں ، وہ اس طرح کہ وہ اسے حرام دیکھنے سے بچائے گا اور