پیارے اسلامی بھائیو! قرآن پاک ، احادیث مبارکہ اور بزرگانِ دین کے اقوال میں خوفِ خدا عزوجل سے متعلق احکامات ملاحظہ کرنے کے بعد اس کے حصول کا طریقہ سیکھنے سے قبل یہ جان لینا مفید رہے گا کہ حضرت سَیِّدُنا اِمام محمد غزالی رضي اللہ تعالي عنہ کی تحقیق کی روشنی میں خوف کے تین درجات ہیں ، (پہلا)ضعیف(یعنی کمزور)،یہ وہ خوف ہے جو انسان کو کسی نیکی کے اپنانے اور گناہ کو چھوڑنے پر آمادہ کرنے کی قوت نہ رکھتا ہومثلاً جہنم کی سزاؤں کے حالات سن کر محض جھرجھری لے کر رہ جانااور پھرسے غفلت ومعصیت میں گرفتار ہوجانا ۔۔۔۔۔۔ (دوسرا)مُعْتَدَل(یعنی متوسط) ، یہ وہ خوف ہے جو انسان کو کسی نیکی کے اپنانے اور گناہ کو چھوڑنے پر آمادہ کرنے کی قوت رکھتا ہومثلاً عذابِ آخرت کی وعیدوں کوسن کران سے بچنے کے لئے عملی کوشش کرنا اور اس کے ساتھ ساتھ رب تعالیٰ سے امید ِ رحمت بھی رکھنا۔۔۔۔۔۔ (تیسرا) قوی(یعنی مضبوط)،یہ وہ خوف ہے ، جوانسان کو ناامیدی ،بے ہوشی اور بیماری وغیرہ میں مبتلاء کردے ۔ مثلاًاللہ تعالیٰ کے عذاب وغیرہ کا سن کر اپنی مغفرت سے ناامید ہوجانا۔۔۔۔۔۔ یہ بھی یاد رہے کہ ان سب میں بہتر درجہ'' معتدل'' ہے کیونکہ خوف ایک ایسے تازیانے کی مثل ہے جو کسی جانور کو تیز چلانے کے لئے مارا جاتا ہے ، لہٰذا!اگر اس