صفحہ 1143 پر تحریر فرماتے ہیں : میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! ہمیں آپس میں لڑائی جھگڑا کرنے کے بجائے ایک دوسرے کی ہمدردی اور غمگُساری کرنی چائیے۔ مُسلمان ایک دوسرے کو مارنے، کاٹنے اور لُوٹنے، ایک دوسرے کی دُکانیں اور اَسباب جَلانے والا نہیں ہوتا۔
مسلمان، مومن اور مہاجر کی تعریف
سَیِّدُنا فُضالہ بن عُبَید رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ سے روایت ہے کہ تاجدارِ رسالت، شَہَنْشاہِ نُبُوَّت، پیکرِ جُودو سخاوت، سراپا رَحمت، محبوبِ رَبُّ الْعِزَّت َ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے حجۃ الْوَداع کے موقع پر ارشاد فرمایا: کیا تمہیں مؤمن کے بارے میں خبر نہ دوں ؟ پھر ارشاد فرمایا: مؤمن وہ ہے جس سے دوسرے مسلمان اپنی جان اوراپنے اموال سے بے خوف ہوں اور مسلمان وہ ہے جس کی زَبان اور ہاتھ سے دوسرے مسلمان محفوظ رہیں اور مجاہِد وہ ہے جس نے اطاعتِ خداوندی عَزَّوَجَلَّ کے معاملے میں اپنے نَفس کے ساتھ جِہاد کیا اور مہاجِر وہ ہے جس نے خطا اور گناہوں سے علیحدگی اختیار کی۔ (مستدرک، کتاب الایمان، تعریف اکمل المؤمنین، ۱/۱۵۸، حدیث:۲۴) اور ارشاد فرمایا: کسی مسلمان کے لئے جائز نہیں کہ وہ کسی دوسرے مسلمان کی طرف (یا اُس کے بارے میں ) اِس قِسم کے اشارے، کنائے سے کام لے جو اُس کی دِل آزاری کا باعِث بنے اور یہ بھی