حَلال نہیں کہ کوئی ایسی حرکت کی جائے جو کسی مسلمان کو ہراساں یاخوفزدہ کردے۔ (اتحاف السادۃ المتقین، کتاب آداب الألفۃ والأخوۃ والصحبۃ ۷/۱۷۷)
طریقِ مصطَفٰے کو چھوڑنا ہے وجہِ بربادی
اِسی سے قوم دنیا میں ہوئی بے اقتدار اپنی
حضرتِ سَیِّدُنا مُجاہِد رَحمۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں کہ اللہ عَزَّوَجَلَّ بعض دوزخیوں کو ایسی خارِش میں مبتلا کردے گا کہ کھجاتے کھجاتے اُن کی کھال اُدھڑ جائے گی یہاں تک کہ اُن کی ہڈّیاں ظاہر ہوجائیں گی۔ پھر نِدا (آواز) سنائی دے گی کہ کہو، کیسی رہی یہ تکلیف؟ وہ کہیں گے کہ انتہائی سخت اور ناقابلِ برداشت ہے۔ تب انہیں بتایا جائے گاکہ ’’دُنیا میں جو تم مسلمانوں کو سَتایا کرتے تھے یہ اُس کی سزا ہے۔‘‘ (اتحاف السادۃ المتقین، کتاب آداب الألفۃ والأخوۃ والصحبۃ، ۷/۱۷۵)
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب ! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
{2} ڈھل جائے گی یہ جوانی
صوبۂ پنجا ب کے مقیم ایک نوجوان کی داستانِ عشرت اور اس کے خاتمے کے احوال الفاط کی کمی بیشی کے ساتھ کچھ یوں ہیں ۔ میں نیکیوں کی شاہراہ پر چلنے سے قبل گناہوں کا عادی تھا۔ بدقسمتی سے کالج کے آزادانہ ماحول اور بُرے دوستوں کی صحبت نے مجھے آخرت سے غافل کردیاتھا، یہی وجہ تھی کہ میں گناہوں