یہ تو بڑاہی خطرناک ہے، خون خرابہ کرنا تو اس کا معمول ہے،الغرض میں علاقے میں نفرت بھری نظروں سے دیکھا جانے لگا، کوئی میرے پاس نہ آتا، مجھے دور سے دیکھ کرلوگ کہتے وہ دیکھو خونی آرہاہے، یوں میں خونی کے نام سے مشہور ہوگیا ۔ افسوس میں اپنی عادات بد میں اس قدر راسخ ہوچکاتھا کہ نہ مجھے اپنی عزت کا خیال تھا نہ ہی خاندان کی شرافت کا کچھ پاس، بس جوانی کے نشے میں مست رہنا اور لوگوں پر ظلم وستم کرنا اور سمجھانے والوں کو خاطر میں نہ لانا میرا کام تھا۔میری ان کارستانیوں کی وجہ سے گھر والے بھی پریشان تھے مجھے اکثرسمجھاتے، غصے نہ کرنے کا ذہن بناتے اور لوگوں سے اچھا برتاؤ کرنے، بہن بھائیوں کے ساتھ پیار محبت سے پیش آنے، لڑائی جھگڑوں سے دور رہنے اور خلاف ِمزاج بات پر خون خرابہ کرنے کے بجائے صبر کرنے کا درس دیتے مگر میں ان کی ایک نہ سنتا۔ اسی دوران اللہ عَزَّوَجَلَّ کا مجھ پر کرم ہوگیا اور مجھے اس وحشیانہ زندگی سے نجات مل گئی، سبب کچھ یوں بنا کہ میرے بڑے بھائی کو دعوت اسلامی کا مشکبار مدنی ماحول میسر تھا، وہ بھی میری ان نازیبا حرکتوں سے بہت تنگ تھے، بارہا مجھے سمجھا بھی چکے تھے، ایک دن والدہ نے مجھ سے فرمایا کہ بیٹا اپنے بڑے بھائی کو بلاکر لائو۔ میں انہیں تلاش کرتا ہوا ایک مسجد میں داخل ہوگیا، وہاں میں نے دیکھا کہ عاشقانِ رسول کا مدنی قافلہ موجود ہے اور علمِ دین کا حلقہ لگا ہوا ہے، ایک اسلامی بھائی