تھا۔ دل گناہوں کی کثرت کے سبب اس قدر سختی کا شکارتھا کہ میں اپنی قبر وآخرت سے یکسر غافل ہوچکاتھا، میری غفلت کا اندازہ اس سے باخوبی لگایاجاسکتا ہے کہ میں نماز جیسی اہم عبادت کی ادائیگی سے دور اور دنیا کی محبت میں مخمور تھا، بس دنیا کی راحتیں حاصل کرنے کی دُھن سر پر سوار رہتی، بُرے دوستوں کی صحبت کے سبب بداخلاق اور نہایت غصیلا تھا۔ معمولی باتوں پر لڑائی جھگڑے مول لینا، ہر ایک کے ساتھ بدتمیزی سے پیش آنا، خلافِ مزاج بات پر بہن بھائیوں کو مارنا پیٹنا میری عادتِ بد میں شامل تھا، چھوٹے بہن بھائیوں کو اس قدر مارتاتھا کہ ان کے جسم زخمی ہوجاتے ، خون بہتا، شدت تکلیف سے چیختے چلاتے ، روتے فریاد کرتے مگر میرے دل کی سختی کا یہ عالم تھا کہ ان کا بہتا لہو اور بہتے آنسو دیکھ کر بھی مجھے رحم نہ آتا اور میں اپنی روش پر قائم رہتا جب کبھی موقع ملتا انہیں مار پیٹ کر ہی دم لیتا ۔ میرا یہ خون خرابہ صرف گھر کی حد تک محدود نہ تھا بلکہ باہر بھی اگر کوئی میرے خلاف بات کرتا تو اس پر بھی تشددکرتا اوربارہا مخالف پر ایسا حملہ کرتا کہ اس کا جسم زخموں سے گھائل اور خون سے آلودہ ہوجاتالوگ بڑی مشکل سے مجھ پر قابو پاتے، کئی لوگوں کا سر پھاڑ چکا تھا ، میری اسی خون ریزی کی عادت سے اہل علاقہ خوف زدہ رہتے، مجھ سے اپنا دامن بچاتے یہاں تک کہ میں علاقے میں خونی کے نام سے مشہور ہوگیا، میرے بارے میں لوگ ایک دوسرے سے کہتے بھائی اس سے بچنا