پر نظر پڑی، نام میں اس قدر کشش تھی کہ میں نے فوراً اسے خرید لیا، گھر آکر جب کیسٹ سننا شروع کی تو دل و دماغ پر چھایا جوانی کا نشہ کافور ہوتاگیا، مقصدِ حیات سے واقفیت ہوئی اور نیکیاں کرنے کا جذبہ دل میں موجزن ہوگیا۔ بیان کے اختتام پر میں نے اپنی گناہوں بھری زندگی سے سچی توبہ کی اوردرست مخارج سے کلامِ الٰہی پڑھنے کے لیے مدرسۃ المدینہ (بالغان) میں داخلہ لے لیا اور پابندی سے اس میں شرکت کرنے لگا، وہاں عاشقانِ رسول مجھ پر شفقت فرماتے، اچھی اچھی باتیں بتاتے اور آخرت کی تیاری کا ذہن بناتے، مدنی قافلوں میں سفر اختیار کرنے کی ترغیب دلاتے اورطہارت ،وضو ،نماز کے مسائل سکھاتے ۔ یوں میں مدنی ماحول کے قریب سے قریب تر ہوتا گیا اور مدنی رنگ میں رنگتا گیا، اچھی صحبت کی برکت سے گناہوں سے نفرت ہونے لگی اورمیرا یہ مدنی ذہن بن گیا کہ بس مجھے اپنی قبر روشن کرنی ہے ، فرائض عبادات اور سنّتوں پر عمل کرکے اپنی آخرت کو بہتر بنانا اور اپنے نامۂ اعمال کو اچھے اعمال سے مزین کرناہے اسی مقدس جذبے کے تحت میں مدنی کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے لگا ۔ اَ لْحَمْدُ لِلّٰہ عَزَّوَجَلَّ میں نے جلدہی ناظرہ قراٰنِ پاک ختم کر نے کی سعادت حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ بہت سے اہم مسائل سیکھ لیے۔مزیدمدنی ماحول میں علم دین کے فضائل سن کر درس نظامی کا ذہن بن گیا چنانچہ میں نے دعوتِ اسلامی کے جامعۃُ المدینہ میں داخلہ لے لیااور محنت ولگن سے علمِ دین حاصل کرنے میں مصروف ہوگیا۔ فیضانِ امیراہلسنّت سے اسی دوران سنّتوں کا پیغام عام کرنے لیے میں 12ماہ