میں بھی درس سننے کی غرض سے بیٹھ گیا اور بغور درس سننے میں مشغول ہوگیا۔ فیضانِ سنّت کے پُرتاثیر الفاظ اور سنّتوں کے آئینہ دار مبلّغ اسلامی بھائی کے پُر اثر انداز سے بے حد متأثر ہوا، جوں جوں درس سنتا گیا میرے بے قرار دل کو سکون ملتا گیا، دعا پر درس کا اختتام ہوا اس کے بعد ا اسلامی بھائی پیار بھرے انداز میں ملاقات کرنے لگے، میں نے بھی آگے بڑھ کر مبلغ دعوتِ اسلامی سے ملاقات کی، انہوں نے بڑے ہی پُرتپاک انداز میں مسکراتے ہوئے مجھے سینے سے لگا لیا اور انفرادی کوشش کرتے ہوئے دعوتِ اسلامی کے ہفتہ وار سُنّتوں بھرے اجتماع میں شرکت کی دعوت دی۔ نجانے ان کی باتوں میں ایسی کیا تاثیر تھی کہ میں انکار نہ کر سکا اور اجتماع میں شرکت کی ہامی بھر لی۔ درسِ فیضانِ سنّت کا دِل پر ایسا اثر ہوا کہ میں نے نمازوں کی پابندی کرنے کے ساتھ ساتھ درس میں شرکت کرنا اپنا معمول بنالیا۔ جب جمعرات کا دن آیاتو میں نے مغرب کی نماز مسجد میں ادا کی اور نماز کے بعد اسلامی بھائیوں کے ہمراہ اجتماع میں شریک ہو گیا۔ وہاں کے مسحور کُن مَدَنی ماحول، ذکر و نعت، سنّتوں بھرا بیان اور رقت انگیز دعا نے مجھے ایک روحانی لذّت سے آشنا کیا۔ اجتماع سے واپسی پر باہر لگے ہوئے ایک بستے پر شیخِ طریقت، امیرِاہلسنّت، بانیِ دعوتِ اسلامی حضرت علامہ مولانا ابوبلال محمد الیاس عطار قادری رَضَوی دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کے بیان کی ایک کیسٹ ’’ڈھل جائے گی یہ جوانی‘‘