Brailvi Books

خونی کی توبہ
11 - 31
کی غلاظت سے اپنا دامن آلودہ کرنے، فلمیں ڈرامے دیکھنے، گانے باجے سننے کے فعلِ حرام میں اپنی انمول سانسیں برباد کررہا تھا۔ علاقے کے اَوباش لڑکوں سے دوستی تھی، ہمارا روز کا معمول تھا کہ ہم سب دوست ایک جگہ جمع ہوتے اور رات گئے تک بے ہودگیوں میں مگن رہتے۔ ’’صحبت اثررکھتی ہے‘‘ کے مِصْداق برے دوستوں کی نحوست کے سبب میرے اندر نئی نئی برائیاں جنم لینے لگیں ، جواکھیلنے، فُحْش بکنے اور راہ چلتی لڑکیوں کوچھیڑنے جیسے حرام افعال کا شکا ر ہوگیا۔ والدین میری ان بُری خصلتوں کی وجہ سے سخت پریشان تھے، بارہا مجھے سمجھا چکے تھے مگر مجھ پر تو جوانی کا ایسا بھوت سوار تھاکہ میں ان کی ایک نہ سنتا اور اپنی گناہوں بھری دنیا میں مگن رہتا۔ وہ تو مجھ پر کرم ہوگیا جو اس پُرفتن دور میں مجھے دعوتِ اسلامی کا سنّتوں بھرا مدنی ماحول مل گیا ورنہ نجانے گناہوں کی کِن پُرخار وادیوں میں بھٹکتا پھر رہا ہوتا۔ ہوا کچھ یوں کہ ایک دن والدہ نے فجر کی نماز کے لیے مجھے بیدار کیا، خوش قسمتی سے نمازِ فجر ادا کرنے کے لئے میں مسجد چلا گیا، نماز باجماعت ادا کی، دعا کے بعد ایک نوجوان اسلامی بھائی محراب کی ایک جانب بیٹھ گئے۔ ان کے سر پر سبز سبز عمامہ شریف کا تاج اور سنّت کے مطابق بدن پر سفید مدنی لباس تھا، چہرے پر سجدوں کا نور تھا انہوں نے بڑے ہی اَحسن انداز میں دُرُود وسلام کی صدائیں بلندکرتے ہوئے دَرْس دینا شروع کیا،نمازی قریب جاکر بیٹھنے لگے ،