یہ چشمہ ظاہِر کردیا تو میری مُراد بَرآئی اس لئے میں نے دینِ اسلام قَبول کرلیا ۔ راہِب کا بیان سن کر شیرِ خدا کَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم روپڑے اور اِس قدر روئے کہ رِیش مبارَک آنسوؤں سے تَر ہوگئی، پھر ارشاد فرمایا: اَلْحَمْدُ للہ عَزَّوَجَلَّکہ ان لوگوں کی کِتابوں میں بھی میرا ذکر ہے۔ یہ راہِب مسلمان ہوکر آپ کَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم کے خادِموں اور مجاہدوں میں شامِل ہوگیا اور شامیوں سے جنگ کرتے ہوئے شہید ہوگیا اورمولیٰ مُشکِلکُشانے اپنے دَست مبارک سے اُسے دَفن کیا اور اُس کے لیے مغفِرت کی دُعا فرمائی۔
(مُلَخَّص از کرامات صحابہ ص۱۱۴، شواہد النبوۃص۲۱۶)
مرتَضٰی شیرِ خدا، مَرحَب کُشا، خیبر کُشا
سروَرا لشکر کشا مشکِل کُشا اِمداد کُن (حدائقِ بخشش شریف)
شَرْحِ کلامِ رضا: اے مُرتضیٰ(یعنی پسندیدہ و مقبول )! اے اللہ عَزَّوَجَلَّ کے شیر، اے مَرحَب (مَرحَب بن حارِث نامی یہودی، عرب کے نامور پہلوان اورقَلعۂ خیبر کے رئیسِ اعظم )کو پَچھاڑنے والے! اے فاتحِ خیبر!اے میرے سردار!اے تنِ تنہا دُشمن کے لشکر کو شکست دینے والے!اے مشکِلات حل فرمانے والے! میری اِمداد فرمایئے۔
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
فالِج زدہ اچّھا ہوگیا
ایک مرتبہ امیرُ المؤمنین حضرتِ سیِّدُنا علیُّ المُرتَضٰی شیرِ خدا کَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی