Brailvi Books

کراماتِ شیر خدا
16 - 96
مولٰی علی کی شان بَزَبانِ قراٰن
	اللہ عَزَّوَجَلَّنے سُوْرَۃُ البَقَرَۃ کی آیَت نمبر 274 میں اِرشاد فرمایا: 
اَلَّذِیۡنَ یُنۡفِقُوۡنَ اَمْوٰلَہُمۡ بِالَّیۡلِ وَالنَّہَارِ سِرًّا وَّ عَلَانِیَۃً فَلَہُمْ اَجْرُہُمْ عِنۡدَ رَبِّہِمْۚ وَلَا خَوْفٌ عَلَیۡہِمْ وَلَا ہُمْ یَحْزَنُوۡنَ﴿۲۷۴﴾ؔ
ترجمۂ کنز الایمان:وہ جو اپنے مال خیرات کرتے ہیں  رات میں  اوردن میں ،چُھپے اور ظاہر، اُن کے لئے اُن کا نیگ(اِنعام، حصّہ)ہے اُن کے رب کے پاس، اُن کو نہ کچھ اندیشہ ہو نہ کچھ غم۔
چار درہم خیرات کر نے کے4انداز
           صدرُالْاَ فاضِل حضرت علّامہ مولانا سیِّد محمد نعیم الدّین مُراد آبادیعَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْھَادِی ’’تفسیرِ خزائن ُ العِرفان‘‘  میں  اِس آیَت ِ مبارَکہ کے تحت فرماتے ہیں :’’ایک قول یہ ہے کہ یہ آیَت حضرتِ علیُّ المُرتَضٰی کَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم  کے حق میں  نازِل ہوئی جبکہ آپ کے پاس فَقَط چار دَراہِم (چاندی کے سکّے) تھے اورکچھ نہ تھاآپ(کَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم) نے اُن چاروں  کو خیرات کر دیا۔ ایک رات میں ، ایک دن میں ،ایک کو پوشیدہ (یعنی چُھپا کر)اور ایک کو ظاہِر۔‘‘
سُخن آکر یہاں  عطّاؔر کا اِتمام کو پہنچا
تِری عَظَمت پہ ناطِق اب بھی ہیں  آیاتِ قرآنی (وسائل بخشش ص ۴۹۸)
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! 	صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد