شیرِ خدا کَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم ایک روزشہزادیٔ کونین حضرتِ سیِّدَتُنا فاطِمَۃُ الزَّھرَاء رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَا کے پاس گئےاور پھر مسجِد میں آکر لیٹ گئے۔(ان کے جانے کے بعد) تاجدارِ مدینۂ منوّرہ، سلطان مکّۂ مکرّمہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ (گھر تشریف لائے اور) بی بی فاطمہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَا سے اُن کے بارے میں پوچھا۔ انہوں نے جواب دیا کہ مسجِد میں ہیں۔ آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَتشریف لے گئے اورمُلاحَظہ فرمایاکہ( حضرتِ) علی (کَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم)پر سے چادرہٹ گئی ہے، جس کی وجہ سے پیٹھ،مِٹّی سے آلودہ ہے۔ رسولِ کریم عَلَيْهِ أَفْضَلُ الصَّلٰوةِ وَالتَّسْلِيْمان کی پیٹھ سے مِٹّی جھاڑ نے لگے اور دو مرتبہ فرمایا: قُمْ اَبَا تُرَابٍیعنیاٹھو! اے ابو تُراب۔ (بُخاری ج۱ص۱۶۹حدیث۴۴۱)
اُس نے لقبِ خاک شَہَنْشاہ سے پایا
جو حیدرِ کَرّار کہ مولی ہے ہمارا(حدائقِ بخشش شریف)
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
لمحے بھر میں قراٰن ختم کر لیتے
حضرتِ سیِّدُنا علیُّ المُرتَضٰی ،شیرِ خدا کَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْمجب سُواری کرتے وقت گھوڑے کی رِکاب میں پاؤں رکھتے توتلاوتِ قراٰن شروع کرتے اور دوسری رِکاب میں پاؤں رکھنے سے پہلے پورا قراٰنِ مجیدختم فرمالیتے۔ (شواہدُ النّبوۃ ص۲۱۲)