Brailvi Books

کراماتِ شیر خدا
14 - 96
کِنارِ اقدس(یعنی آغوش مبارَک) میں  پَروَرِش پائی،حُضُو ر صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی گود میں  ہوش سنبھالا، آنکھ کُھلتے ہی محمّدٌ رَّسولُ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کاجمالِ جہاں  آرا دیکھا، حُضُور صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ ہی کی باتیں  سنیں  ، عادتیں  سیکھیں۔ تو جب سے اِس جنابِ عِرفان مآب رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کو ہوش آیا قَطْعًایقیناًربّ عَزَّوَجَلَّ کو ایک ہی جانا ، ایک ہی مانا۔ ہرگز ہرگز بُتوں  کی نَجاست سے ان کا دامنِ پاک کبھی آلودہ نہ ہوا۔اسی لئے لَقَبِ کریم ’’کَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ ‘‘ ملا۔ (فتاوی رضویہ ج ۲۸ ص۴۳۶) 10برس کی عمر میں  شجرِ اسلام کے سائے میں  آ گئے، نبیِّ کریم،رء ُوْفٌ رَّحیم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی سب سے لاڈلی شہزادی حضرتِ سیِّدَتُنا فاطِمَۃُ الزَّھرَاء رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَا آپرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ ہی کی زَوجِیّت میں  آئیں۔ بڑے شہزادے حضرتِ سیِّدنا امام حَسَن مُجتَبیٰ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کی نسبت سے آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کی کُنْیَت ’’اَبُوالحَسَن‘‘ ہے اور مدینے کے سلطان، سردارِ دوجہان، رحمتِ عالمیان، سرورِ ذیشان صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے آپ کَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم کو ’’ابُو تُراب ‘‘ کُنیْت عطا فرمائی ۔(تاریخ الخلفاء ص۱۳۲) حضرتِ سیِّدُنا علیُّ المُرتَضٰی، شیرِخدا کَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم کو یہکُنْیَت  اپنے اصلی نام سے بھی زیادہ پیاری تھی۔	     		        (بُخاری ج۲ ص ۵۳۵حدیث۳۷۰۳)
’’ ابو تُراب‘‘ کُنیت کب اور کیسے ملی!
   حضرتِ سیِّدُناسَہْل بن سعد رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ فرماتے ہیں : حضرتِ سیِّدُنا علیُّ المُرتَضٰی،