شہَنْشاہِ ابرار، مکّے مدینے کے تاجْدار صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَکے چچا ابوطالِب کے فرزند ِ اَرجمَند ہیں۔ عامُ الْفِیْل(1 ) کے30 سال بعد (جب حضور نبی ٔ اَکرم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَکی عُمْر شریف 30 برس تھی) 13 رَجَبُ الْمُرَجَّب بروزجُمعۃ المبارَک حضرتِ سیِّدُنا علیُّ المرتضیٰ، شیرِخدا کَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم خانۂ کعبہ شریف زَادَھَا اللہُ شَرَفاً وَّ تَعْظِیْماًکے اَندر پیدا ہوئے۔ ۲؎ مولیٰ مشکل کُشاحضرتِ سیِّدُنا علیُّ المرتضیٰ کَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم کی والِدَۂ ماجِدہ کا نام حضرتِ سیِّدَتُنا فاطِمہ بِنت اَسَد رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہا ہے۔ آپ کَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم 10سال کی عُمْر میں ہی دائرۂ اسلام میں داخِل ہو گئے تھے اورشہَنْشاہِ نُبُوَّت، تاجْدارِ رِسالت، شافِعِ اُمّتصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے زیرِتربِیَّت رہے اور تادمِ حیات آپصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی اِمداد ونُصرت اور دینِ اسلام کی حِمایَت میں مصروفِ عَمَل رہے۔ آپ کَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم مُہاجِرین اَوّلینِ اورعَشَرَہ مُبَشَّرہ میں شامل ہونے اور دیگر خُصُوصی دَرَجات سے مُشرَّف ہونے کی بِناء پر بَہُت زیادہ مُمْتاز حیثیت رکھتے ہیں۔ غزوۂ بَدر، غزوہ اُحُد ،غزوۂ خَنْدَق وغیرہ تمام اِسلامی جنگوں میں اپنی بے پناہ شُجاعت کے ساتھ شرکت فرماتے رہے اور کُفّار کے بڑے بڑے نامْوَر بہادُر آپ کَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم کی تَلوارِ ذُوالْفِقار کے قاہرانہ وار سے واصِلِ نار ہوئے۔ امیرُ الْمُؤْمِنِین حضرتِ سیِّدُنا عثمانِ غنی رضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کی شہادت
مـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــدینـــہ
۱ ؎ یعنی جس سال نامُراد وناہَنجار اَبرہہ بادشاہ ہاتھیوں کے لشکرکے ہمراہ کعبۂ مشرَّفہ پر حملہ آور ہوا تھا۔ اِس واقعہ کی تفصیل جاننے کے لئے مکتبۃ المدینہ کی مَطْبوعہ کتاب ’’عجائب القرآن مع غرائب القرآن‘‘ کا مطالعہ کیجئے۔ ۲؎ مستدرک ج۴ص۶۱۱حدیث۶۰۹۸