Brailvi Books

کراماتِ عثمان غنی
4 - 30
        آپ رضی اللہ تعالٰی عنہ نے آغازِ اسلام ہی میں قَبولِ اسلام کر لیا تھا،آپ  رضی اللہ تعالٰی عنہ  کو ’’صاحِبُ الْھِجْرَتَیْن‘‘(یعنی دو ہجرتوں والے) کہا جاتا ہے کیونکہ آپ رضی اللہ تعالٰی عنہ  نے پہلے حبشہ اور پھر مدینۃُ الْمنوَّرہ زَادَھَا اللہُ شَرَفاً وَّ تَعْظِیْماً کی طرف ہجرت فرمائی۔
دو بار جنَّت خریدی
	امیرُ المؤمنین حضرتِ سیِّدُنا عثمانِ غنی رضی اللہ تعالٰی عنہ کی شانِ والا بَہُت بُلند وبالا ہے،آپ رضی اللہ تعالٰی عنہ  نے اپنی مبارَک زندگی میں نبیِّ رَحْمت، شفیعِ اُمّت، مالِکِ جنّت ، تاجدارِ نُبُوَّت،شَہَنْشاہِ رسالت صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے دو مرتبہ جنّت خریدی، ایک مرتبہ ’’بیرِرُومہ‘‘ یہودی سے خرید کر مسلمانوں کے پانی پینے کے لیے وَقْف کر کے اور دُوسری بار ’’جَیْشِ عُسْرَت‘‘ کے موقع پر ۔چُنانچِہ’’ سُنَنِ تِرمِذی‘‘ میں ہے:حضرتِ سیِّدُنا عبدُالرحمن بن خَبّاب رضی اللہ تعالٰی عنہ سے مَروی ہے کہ میں بارگا ہِ نَبَوی علی صاحبھا الصلوۃ والسلام میں حاضِر تھا اور حُضورِ اکرم ، نورِمُجَسَّم ،رسولِ محترم، رَحْمتِ عالَم ، شاہِ بنی آدم ، نبیِّ مُحْتَشَم،سراپا جُودو کرم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ صَحابۂ کرام عَلَيهِمُ الرِّضْوَان کو ’’جَیشِ عُسْرَت ‘‘(یعنی غَزوۂ تَبوک ) کی تیّاری کیلئے ترغیب ارشاد فرما رہے تھے ۔ حضرتِ سیِّدُنا عثمان بن عَفّان رضی اللہ تعالٰی عنہ نے اُٹھ کر عَرْض کی :یا رسول اللہ  صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ  پالان اور دیگر  مُتَعَلِّقَہ سامان سَمیتسو۱۰۰ اُونٹمیرے ذِمّے ہیں۔ حُضورسراپا نور، فیض گَنجور،شاہِ غَیُور صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے صَحابۂ  کرام عَلَيهِمُ الرِّضْوَان سے پھرتَرغِیباً فرمایا۔تو حضرتِ سیِّدُنا عثمانِ غنی رضی اللہ تعالٰی عنہ